حضورؑ ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کے لیے حاضر غلام ہو جائے
حضورؑ ایسا کوئی انتظام ہو جائے
میں صرف دیکھ لو اک بار صبحِ تیبہ کو
بلا سے پھر میری دنیا میں شام ہو جائے
حضورؑ ایسا کوئی انتظام ہو جائے
تجلیات سے بھر لو میں اپنا کا سائے جاں
کبھی جو ان کی گلی میں قیام ہو جائے
حضورؑ ایسا کوئی انتظام ہو جائے
حضورؑ آپ جو سن لے تو بات بن جائے
حضورؑ آپ جو کہ دے تو کام ہو جائے
حضورؑ ایسا کوئی انتظام ہو جائے
حضورؑ آپ جو چاہے تو کچھ نہیں مشکل
سمٹ کے فاصلہ یہ چند گام ہو جائے
حضورؑ ایسا کوئی انتظام ہو جائے
مدینے جاؤں پھر آؤں مدینے پھر جاؤں
تمام عمر اسی میں تمام ہو جائے
حضورؑ ایسا کوئی انتظام ہو جائے
مزا تو جب پریشتے یہ قبر میں کہ دے
سبیح میں دہت خیر الانام ہو جائے
حضورؑ ایسا کوئی انتظام ہو جائے
سلام کے لیے حاضر غلام ہو جائے
حضورؑ ایسا کوئی انتظام ہو جائے