حُسن کے دیوتا یہ نگاہیں بلا
ایک نظر دیکھ کر مار ڈالو ہمیں
حُسن کے دیوتا یہ نگاہیں بلا
تیری آنکھوں کے پیالوں سے ہم پی چکے
ہم سنبھلتے نہیں ہیں سنبھالو ہمیں
اس نے جس سنت دیکھا تباہی مچی پھر ہماری طرف وہ نگاہیں اٹھی
اس نے جس سنت دیکھا تباہی مچی پھر ہماری
طرف وہ نگاہیں اٹھی
ایسی نظروں سے کوئی کہاں بچ سکا
دوستو ہو سکے تو بچالو ہمیں
کون فاقا کشی سے مرتا ہے آدمی بے رخی سے مرتا ہے
اس کی آنکھوں میں ڈُبنے والا روز اپنی خوشی سے مرتا ہے
اس کی آنکھوں کی مزتی نے بہکا دیا اس کی ذلفوں نے میخانہ میکا دیا
ہم تجھے دیکھ کر یوں بہکنے لگے
میں کدے سے نہ ایسے نکالو ہمیں ہم تجھے دیکھ کر یوں بہکنے لگے