خادم حسینؑ خادم حسینؑ
خادمِ حرمتِ احمدِ مجتبیؑ حرمتِ مصطفیٰؑ پر پیدا ہو گیا
خادمِ حرمتِ احمدِ مجتبیؑ حرمتِ مصطفیٰؑ پر پیدا ہو گیا
وہ دلیرِ سخن وہ امینِ وفا
وہ مطیعِ عمل وہ سفیرِ صفا
اس کے افکار میں تھی جواں حممتیؑ
وہ خودی خانِ ملت جدا ہو گیا
خادمِ حرمتِ احمدِ مجتبیؑ
حرمتِ مصطفیٰؑ پر پیدا ہو گیا
شجرِ جُرّت جماں سے جماں تر ہوا
کیا ہوا باغ بانگر بچھڑ سا گیا
ان کی دستار ایسی سجی ساد پر
جانشینی کا حق وہ عدا ہو گیا
خادمِ حرمتِ احمدِ مجتبیؑ حرمتِ مصطفیٰؑ پر پیدا ہو گیا
کیا تجھے یاد ہے فیض باد آج بھی
میرے قائد سے روشن تھی تیری جبھی
سر بلند جب ہوا دینِ حق کا علم
بس رے شیطان ماں تم کا دا ہو گیا
خادمِ حرمتِ احمدِ مجتبیؑ حرمتِ مصطفیٰؑ پر پیدا ہو گیا
نعرہ لف بیک میں اس کی آواز ہے اب بھی ہر سوز میں اس کا ہی ساز ہے
عیشقِ احمدؑ سکھایا کچھ اس طرز میں
ہر مسلمان کے دل کو عطا ہو گیا
خادمِ حرمتِ احمدِ مجتبیؑ حرمتِ مصطفیٰؑ پر پیدا ہو گیا
یہ تو خوالا کی راتوں کی تحریر ہے
اس کے خوابوں کی دیکھو یہ تعبیر ہے
آپ کا جب بھی آیا تخیلی سے
اس کا ہر شیر و نغمہ پیدا ہو گیا
خادمِ حرمتِ احمدِ مجتبیؑ حرمتِ مصطفیٰؑ پر پیدا ہو گیا