ہم تو یہاں سفر میں تھے
ہٹی سے بے خبری تھے
ہمیں تو یہ پتہ نہیں دکھوں
ساتھی میرا سفر گناہ جائے گا
یہ جن میرا خود سے نہ دھڑکے
ایک بار تو دیکھ لیں مڑھ کے
جانے والا سامنے تیرے
چل فر کس بات کی دیر ہے
سفر میں کسی کا نہ ڈھڑو تیرا میرا ڈھڑو بس چلتا میں جاو
تیرا ہاتھ تھامن جو منزل ملے نہ
تو ہم بڑھ کے مسافر
یہ راستہ لے جائے
ہم تو وہاں چل جائے
ان رستوں کے مول کبھی ہمیں الگ نہ کر پائیں
سوہانے سفر میں کسی کا نہ ڈھڑو تیرا میرا ڈھڑو بس چلتا میں جاو
تیرا ہاتھ تھامن تیرا ہاتھ تھانے
سپنے جو دیکھے تھے ساتھے میں ان کو تو پورا بھی کرنا ہے
ہماری تو سوچی الگ ہے ہمیں تو بس اپنے میں رہنا ہے
جہاں پھر ہی اتنی ضرورت
ہمیں تو بس اتنا ہی کہنا ہے
کل توٹا تاراں دیکھا تھا
تو نے تو تارے کو دیکھا تھا
میں نے تو تجھ کو ہی دیکھا تھا
تو نے تو سب تھا ہاں مانگا
پر میں نے تو بس تجھ کو ہی مانگا تھا