ہائے سارا ہائے سارا
کربلا آنوں پہ جب گارا مہرم مہرا
کربلا آنوں پہ جب گارا مہرم مہرا
ہائے سادات کو پیغامیں
ہائے سادات کو پیغامیں
حسیرِ علایہ
کربلا آنوں پہ جب گارا مہرم مہرا
کربلا آنوں پہ جب گارا مہرم مہرا
رو کے زینب نے کہا عابدِ بیمار اٹھو
رو کے زینب نے کہا عابدِ بیمار اٹھو
بر گیا جس کچھ
بر گیا جس کچھ
غموں کا شاید آیا
کربلا آنوں پہ جب گارا مہرم مہرا
کربلا آنوں پہ جب گارا مہرم مہرا
آگئی صبح ہوئی
عسیری کی بلا کے بل میں
آگئی صبح ہوئی
عسیری کی بلا کے بل میں
ہر طرف ظلموں ستم پا
ہر طرف ظلموں ستم پا
ہے اندیرہ چھایا
کربلا آنوں پہ جب گارا مہرا
کربلا آنوں پہ جب گارا مہرم مہرا
بیبیاں جاتی ہیں اس طرح سے بازاروں میں
بیبیاں جاتی ہیں اس طرح سے بازاروں میں
کوئی مہمل نہ آماری
کوئی مہمل نہ آماری
نہ سروں پہ پردارا
کربلا آنوں پہ جب گارا مہرم مہرا
کربلا آنوں پہ جب گارا مہرم مہرا
ایک بیمار رسن بستا سنبھالے پیڑی
ایک بیمار رسن بستا سنبھالے پیڑی
عشق برساتا ہوا جاتا
عشق برساتا ہوا جاتا
ہے سوئے کوفا
جناب زینب آگے بڑھیں بچی کو گوز میں لیا
جناب سکینہ کی آنکھ کھولی کا بیٹی
کیسے پہچانا یہ بابا کا سینہ ہے
سر تو کٹ چکا تھا گا خوپی اممہ
جب شمر نے میری پالیاں روچی
مجھے پال پگڑ کے جواسا مارا
میں نے چچا پاس کو بلا
خوپی اممہ جب کوئی نہیں آیا
میں مستر میں اتر گئی
میں نے اپنا بابا سے کہا بابا مجھے بلا
بابا میرے کانوں میں بڑی تکلیف ہے
تو کچھے ہوئے کلے سے آواز آئی
علیہ علیہ یاب علیہ
میرے پاس آجا
میری بچی میرے پاس آجا
ایک معصومہ سرے
دشت صدا دیتی ہے
ایک معصومہ سرے
دشت صدا دیتی ہے
کس کو آواز دے یہ تیری
کس کو آواز دے یہ تیری
یتیماں بابا
کربلا روپے جب گارا
مہرم مہرم
کربلا روپے جب گارا
مہرم مہرم
کربلا روپے جب گارا
کربلا روپے جب گارا
سخت گرمی کی تپشور
سخت گرمی کی تپشور
سلگتا
سلگتا
سہتا
کربلا والوں پہ جب گارا محرم مہرم
کربلا والوں پہ جب گارا محرم مہرم
کربلا والوں کا ساتھ یا ہے مونیرر احسن
کربلا والوں کا ساتھ یا ہے مونیرر احسن
یہ جو زہرا تیرے بچوں کا
ہے لکھا نوحا
کربلا والوں پہ جب گارا محرم مہرم
کربلا والوں پہ جب گارا محرم مہرم
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật