آئے حسینؑ آئے حسینؑ آ
حسینؑ کافلہ پانی کو جب ترستا تھا سوال شاہ فقیروں سے کرنے سکتا تھا
زمین پہ کون کی بارش سی ہوتی جاتی تھی
کچھ اس طرح سے شہیدوں کا کھوں برستا تھا
لہو لہان کے بادل بھی آسمانوں پر برس رہا تھا شہیدوں کا کھون بکانوں پر
آئے حسینؑ آئے حسینؑ آ
خدا کی راہ میں کٹ کٹ کے بڑھ رہے تھے سر
وفا کی حضرت کے نیزوں پہ چڑھ رہے تھے سر
اس حال میں بھی نمازیں گزا نہ ہوتی تھی
رسول پاکصلى الله عليه وسلم کا دامن پکڑ رہے تھے سر
کٹا کے سجد میں سر کو حسینؑ سوتے تھے
غمِ حسینؑ میں جن لوگ ولک بھی روتے تھے
زمان بھر سے میرے چاندؑ تو نرالہ ہے
رسول پاکؑ نے گودی میں تجھ کو پالا ہے
آئے حسینؑ آئے
حسینؑ آ
ہوتے تھے شدید پیاس میں بچے بھی لگ کے
نوتے تھے قلب رہے تھے ستارے بھی چاند
سورج بھی شہید ریت پہ کربو بلا میں سوتے تھے
صداِ خیم سے آتی تھی شور
ماتم کی برس رہی تھی گھٹائے حسینؑ کے غم کی
آئے حسینؑ آ آئے حسینؑ آ
وہ داگ دل میں لگا ہے جو بھر نہیں سکتا
غمِ حسینؑ میں دل سبت کر نہیں سکتا
گزر گیا ہے جہاں سے یہ خارمہ ساہر اب اس مقام سے کوئی گزر نہیں سکتا
حسینؑ دین محمدؑ کوئیوں سوار چلے تمام دشمنوں کی عمر بھر کوہار چلے
حسینؑ آ آ آئے حسینؑ آ
قتلِ حسینؑ اصل میں مردِ
عدید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
حسینؑ آ آ آئے حسینؑ آ
آ آ آئے حسینؑ آ
دربوں بلا کی جنگ کا انجام دیکھیئے
بے گھر یزید ہو گیا گھر گھر حسین ہے
نشنا لبوں کی بھیڑ لگی ہے سبیل پر
پیاسی ہے کائنات سمندر حسین ہے
اس کی مجال سجد سے سر تو اٹھا سکے جب تک نبی کی پشت کے اوپر حسین ہے
کئی جواب شہ مشرقین بن جاتے
جناب فاطمہ کے نور این بن جاتے
نہ ہوتی شرط جو سجدے میں سر کٹانے کی
یہ وہ زمانہ ہے لاکھوں حسین بن جاتے
حسینہ حسینہ آئے حسینہ
زمیں سے
آسمان تک حکمرانی ہے محمد کی
حسین بن علی ایسی نشانی ہے محمد کی
حسین بن علی کے سر کٹانے کا یہ مندر تھا
کے سر دے در کے امت بخشوانی ہے محمد کی
حسینہ حسینا آئے حسینہ آئے حسینہ حسینہ حسینہ آئے حسینہ
جس ہتیلی پہ عدل اللہ لکھا تھا اس کو
شاہ نے طالبِ بیعت کے حوالے نہ کیا
اپنا سر سوپ دیا شمر کے کھنجر کو مگر
سردے کو حکومت کے حوالے نہ کیا
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật