Nhạc sĩ: Khalid Hasnain Khalid
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
ہے اتنی شدید اب تو تبلہ آئے مدینہ
ہے اتنی شدید اب تو بولو ہے اتنی شدید اب تو تبلہ آئے مدینہ
ہر سال سیاتی صدا آئے مدینہ
ہر سال سیاتی صدا آئے مدینہ
ہر سال سیاتی صدا آئے مدینہ
مدینہ
مدینہ مدینہ مدینہ مدینہ
عرصہ سے آتی ہے سدا
سکون ملے گا وہی جب مدینے جاؤں گا
سکون ملے گا وہی جب مدینے جاؤں گا
پر سوال یہ ہے کہ میں کب مدینے جاؤں گا
ہر سانس سے آتی ہے سزا مدینہ
ہر سانس سے آتی ہے سزا مدینہ
رایا جان دے آشین
شہر مدینے نو
سرکار دیا مہمانہ
لے پیغام میرا آوی جاوی
نو
لے خجوان دا نظر آنا
ہر سانس سے آتی ہے سزا مدینہ
ہر سانس سے آتی ہے سزا مدینہ
ہر سانس سے آتی ہے سزا مدینہ
ہر سانس سے آتی ہے سزا مدینہ
ہے اپنا کام مدینے کی آرزو رکھنا
ہے اپنا کام مدینے کی آرزو رکھنا
ہے اپنا کام مدینے کی آرزو رکھنا
پھر ان کا کام ہے جذبے کی آب نور رکھنا
ہر سانس سے آتی ہے سزا مدینہ
ہر سانس سے آتی ہے سزا مدینہ
ہر سانس سے آتی ہے سزا مدینہ
ہر سانس سے آتی ہے سزا مدینہ
سونے روزے تے پہلی نظر جاپئی
سونے روزے تے پہلی نظر جاپئی
دھڑکنا بد گیا میرے سینے دیا
شہر سونے نا سارے جہاں نو جدا
کلامے کی سناوا مدینے دیا پس ہر سانس
سے آتی ہے سزا مدینہ
بیمار کو رفنت ہے اور بےہوشی ستاری ہے
اور ہر سانس سے آتی ہے صدا
ریسالہ
ہر سانس سے آتی ہے صدا
مدینہ
اکد آوے کدن یارب جدوں بتہا نجاوہ میں
اکد آوے
سانسیں کیا کہتی ہیں
اکد آوے کدن یارب جدوں بتہا نجاوہ میں
کدی ٹھیرا میں مکہ وچ مدینہ گھر بناوہ میں
مدینہ گھر بناوہ میں
مدینہ گھر بناوہ میں
نہ خواہش خلد دی دل وچ نہ ہوراں دی طلب میں نو
اے ہو کافی جنت تیرے کوچے نو بناوہ میں
مدینہ گھر بناوہ میں
کدی آپو سلام آگے میں ڈھائیں وار کے رونوہ
کدی بابو سلام آگے میں ڈھائیں وار کے رونوہ
تے باب جبرائی لگے کدی دھکڑے سونوہاں میں
کدی دھکڑے سونوہاں میں
کدی دھکڑے سونوہاں میں
کدی دھکڑے سونوہاں میں
مدینے والیاں میں نو بکھا رستہ مدینے دا
مڑا کے پیر اکیاں نو کے سردے باریاں
ہر سانس سے آتی ہے صداہ مدینہ
سہرِ گلشن کو نے دیکھے دشتِ تیبہ چھوڑ کر
سوئے جنت کو نے جائے در تمہارا چھوڑ کر
ایسے جلوے پر کروں میں لاکھ غوروں کو نسار
سہرِ گلشن کو نے دیکھے دشتِ تیبہ چھوڑ کر
کیا غرض کیوں جاؤں جنت کو مدینہ چھوڑ کر
مرگی جاؤں میں اگر اس در سے جاؤں تو قدم
کیا بچے بیمارِ غم قربِ مسیحہ چھوڑ کر
ہر سانس سے آتی ہے صداہ
مدینہ کوئی پردے چھلیاں دے
کوئی پردے چھلیاں دے
پردے چھلیاں دے
کوئی پردے چھلیاں دے
نقشے نہیں بھردے
تیبادیاں گلیاں
ہر سانس سے آتی ہے صداہ
مدینہ
ہر سانس سے آتی ہے صداہ
مدینہ
ایک ہی شعر
گرہ اس میں بشمار کی جا سکتی ہے
ہر عاشقِ رسول کے دل کی خواہش
آقا
میرے
آقا
مجھے
تیباد
میں بلا لو
آقا
میرے آقا
مجھے
تیباد
میں بلا لو
آقا
میرے آقا
مجھے
تیباد
میں بلا لو
آقا
میرے آقا
سونے نہیں دیتی ہے
سونے نہیں دیتی ہے
تمرنا اے مدینہ
سونے نہیں دیتی ہے
ملتی سونے نہیں دیتی ہے
تمرنا اے مدینہ
ہر سانس سے آتی ہے
صدا آئے مدینہ
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
ملتی سونے
سبحان اللہ
سبحان اللہ
سامنی قرآن بھی آپ کے سامنے
چکوال کی سرزمین سے تشیلائے
ہمارے مہمان مکرم
عالم اسلام کی
عظیم شخصیت
میں تو یقین کرینے
کہتا ہوں
بادشاہ ہے یہ جن کو سمجھ لگی وہ کہتے ہیں سبحان اللہ سرکہ بادشاہ
اور وہ پہاڑوں کی بات کر رہے تھے میں تو کہتا ہوں یہ پہاڑوں کی کوئل
ہے یقین کریں جو سمجھنے والے لوگ ہیں نا وہ سمجھتے ہیں اور خالد
بھائی قبلہ کو سننے کے لیے لوگ بیتاب ہوتے ہیں دنوں کی کھیتیاں جو
ہیں وہ اداس ہوتی ہیں اور جب یہ آتے ہیں تو سرکار کے ذکر سے سیراب
کر دیتے ہیں میں خراج تحصیل پیش کروں گا نور بھائی کو جن کی محبت
ان کو یہاں کھینچ لائی الحمدللہ بڑا دل بیتاب ہوتا ہے خالد بھائی
کو سننے کے لیے خالد کے کائنات انہیں اور عزتیں عظمتیں اور بلندی
عطا فرمائے میں بڑا مشکور ہوں سر کے بعد شاہ اور آقا کی محبت
کے شہنشاہ
یہ کہہ رہے ہیں کہ میں بڑی دور سے سننے کے لیے
آؤں گے ایک شہر یہ خالد بھائی پڑھیں گے مجھے نہیں پتا تھا کہ یہ
پڑھتے ہیں اقلام میں نے نہیں سنا لیکن وہ پڑھتے ہیں تو ایک شہر ان
کی محبت کے لیے پیش کر دیتے ہیں نعرہ تکبی نعرہ رسالہ
جو ماہی
جو
ماہی
محمد
جو ماہی
محمد
مر گیا
اتر گیا
جو سونے
محمد
جو
جو ماہی
محمد
تو
مر گیا
اتر گیا
گیا دوہا
گیا دوہا
جہانا
تو
جو
جو مرن تو ڈر گئی آ گیا دو ہاں چہانا تو
جو مرن تو ڈر گیا مغرور نہ ہو راقب
کدیوی مغرور نہ ہو راقب
اے بازی آتھی اے اتھے جت انا دی
اے بیٹھی اتھے جت انا دی
اے جو قیدیاں آر گئی آئے تھے
جت انا دی
اے جو قیدیاں آر گئی آئے تھے