36 گھڑ کے چھتی اور ہزدو ایک کرناں ہیں
ہزدو کے پٹاں میں پورا جیون ندان ہیں
کاتت ہوا پیڑی ہیں وکاس کے نام پے
پر ماٹھی کے رنگو لے یہ دھوکہ تماں ہیں
تیتر باک تیرن سب گم گم کوئی نہ سنتا ہے ان کا دکھ ان کا درد
اندرستی کے نام پے ایک کاتر ہے جیون بول کیسے بچان ہمان پریورن
ہزدو رویہ ندیا سکھ جاتے ہیں پیڑ کے لالی میں بس رہے منوسر کے پرانے
ایوہ تک ایوہ پیڑواں نہ کٹی وہ مٹی کے آسم اب
دھرتی لے بچا وہ بچاو پیڑ بچاو جل بچاو جیون
دھرتی سے نہ کھیلو ایہی سچا مانو دھارم لمبی سانس چاہیے
تو پیڑ ضروری ہے نیچر بھی نہ انسان کی کیسی یہ مجبوری ہے
ایہہ دو نہیں بھارت کی پکار ہے ہوا میں جہر پھیل دیکھو درد بھرا پیار
ہے کسمیر سے کنیا کماری تک ایک ہی آواز ہے پیڑ بچاو جل بچاو جیون
لاشک کے پہاڑ دھوے کا ہے برف دھرتی کی
دھڑکن صرف چل رہی ہے بس گرمی بڑھتی جائے
برسات گھٹ جائے انسان کی گلتی ایہ سامنے کب
بتائے ہاتھ اٹھاؤ آواز بڑھاؤ فزدو کہہ رہا مورے
گھر بچاو پیڑ گیر گیس تو ہوا کیسے بچے
گی آگ لگا بھو تا دنیا کیسے رکھے گی
اے سس جنگل نہیں اے ہماری جانے ہیں
دھرتی بولے مت کٹو اے تمہاری پہچانے ہیں