اپنی اثیت کو قائم ضرور رکھیں
لیکن یہ کیا بات ہوئی کہ جناب آپ کہیں میں ہر جگہ ہی عزت ہوں
تو بات یہ غلط ہے
یہ ٹھیک ہی نہیں جرے سے
آپ لہجہ بدلیں گے
انداز
ہماری مطلب کچھ لوگوں کو
ہمارے نا
ایک بزرگ فرمایا کرتے تھے
کہ بچہ خواتین آتی تھی نا دیہاتوں میں
دام کرانے تو کہتی تھی یہ زدی بڑا ہے
اور یہ بھی کہتی تھی کہ اس سے بڑا بھی ٹھیک ہے اس
سے بڑا بھی ٹھیک ہے اس سے بڑا یہ چوتھے نمبر والا ہے
کسی کی نہیں سنتا کسی کی نہیں مانتا
تو بزرگ فرمایا کرتے تھے کہ اس کے سامنے یہ بات نہ کہو
کہ تو زدی ہے اس کا ذہن بن جائے گا کہ میں زدی ہوں
تم اس کو پکا کرا رہے ہو
کہ باقی فرما بردار ہے میں نا فرما ہوں
یہ تمہارے مقابلے میں کھڑا ہو جائے گا یہ پکا کرنے کی کیا ضرورت ہے
بس سیکھے کان میں کہو یہ مسئلہ ہے
اللہ کرم ہم نے کچھ لوگوں کو پکا
کر دیا پکا وہ زد میں آگئے
تم یہ ہو تم یہ ہو تم یہ ہو انہوں نے کہا
چلو ٹھیک ہے پھر ہم یہی ہیں یہ نہ کریں اس سے تکلو پیدا ہوتا ہے
ہمارے کام ہم پر غلبہ کر لیتے ہیں
ہمیں جس نام سے پکارا جاتا ہے نا
چلو پھر اپنی مثال دیتا ہوں آپ کی نہیں دیتا
میں کبھی کبھی طالب علموں سے کہتا ہوں لوگ تمہیں حضرت سمجھتے ہیں
اپنے آپ سے پوچھو تم واقعی حضرت ہو
ہاں ہاں اپنے آپ سے سوال کرو
یہ نہ نہ ہو کہ پچیس تیس لوگ پیچھے پھرنے والے ہو جائیں
کوئی دو چار سو مرید ہو جائیں تو بندہ اپنے کام سے جائے
حضرت مجدد الفسانی رحمت اللہ علیہ نے ایک شخص کو خلافت دی
کچھ دنوں کے بعد احوال پوچھے تو وہ کہنے لگے حضور
اللہ تعالی کا بڑا شکر ہے آپ نے اطمات کیا تھا
اب میں دین کے تین شعبہ جات میں خدمات سارا انجام دے رہا ہوں
کہاں کون سی ایک تو کہنے لگے حضور میں
تقریر کرتا ہوں واضح و نصیحت کرتا ہوں
اور دوسرا میں کتاب لکھتا ہوں تحریر تصنیف تعلیف کرتا ہوں
اور تیسرا میں اللہ تعالی کے فضل سے تدریس کرتا ہوں صبح پڑھاتا ہوں
کلاس میں جاتا ہوں اثبات میں نے اپنے ذمہ لیے ہوئے ہیں
تو تقریر بھی تدریس بھی تحریر بھی تینوں کام کرتا ہوں
حضرت مجدد صاحب رحمت اللہ علیہ فرمانے
لگے آپ نے جو کچھ لکھا فقیر کو خوشی ہوئی
یہ سارے کام بھی دین کے ہیں
پر یہ سارا کچھ تو آپ لوگوں کے لیے کر رہے ہیں
بتائیں اپنے لیے کیا کرتے ہیں
تحجت کے وقت آنکھ کھلتی ہے
صبح کچھ دروشری پڑھنا نصیب ہو جاتا ہے
کچھ تلاوت اپنی روحانیت کے لیے کر لیتے ہیں
ہمارا کام نہ ہمیں کہے
یعنی بیس لوگوں نے کہہ دیا کہ آپ ولی کامل ہے
تو اب یہ بھم مان لے کہ میں ولی ہوں
بیس تیس مریدوں کے کہنے پر
یہ مان لے
زیادہ مضبوط لوگ تھے نہ زیادہ طگڑے
وہ تو زیادہ ڈرتے تھے
ان کے اندر زیادہ حساس تھا کہ یار یہ لوگ میرے بارے میں اچھا
حضرت ابو حریرہ رضی اللہ تعالیٰ انہوں نے جا کے ارز کی
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگ میری تعریفیں کرتے میں پریشان ہوں
ہر آدمی میرے بارے میں خیر بولتے ہیں میں پریشان ہوں
تو حضور نے فرمایا ابو حریرہ اگر تو مخلص ہے
اور لوگ تیرے بارے میں خیر کا جملے بولتے ہیں
لیکن وہ اپنے جگہ پر ڈھر رہے ہوتے تھے
لوگ انہیں کہتے تھے وہ خود اپنے آپ کو ماننے کو تیار ہے
لیکن ہم تو زبردست نہیں مانواتے
یہ دو چار پانچ لکف کوئی کم بیان کر لیں تو مسئیبت کھڑی ہو جاتی
یہ آپ کو پتہ نہیں ماں بدولت کیا ہوتے
میرے عزیز ہمارا کام امپے غلط امپ بن کے بیٹھ جاتے ہیں
کہ میں سیاستدان ہوں میں تاجر ہوں میں ڈاکٹر
ہوں میں لکچران ہوں میں خلا ہوں میں حضرت ہوں
پھر اس کا نقصان امیر یہ ہوتا ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ
میلات کی محفلوں میں غریب غریب لوگ رہ جاتے ہیں
اگر کسی بڑے آدم کو کبھی بلانا ہے تو
اس کو مسندِ صدارت دیں تو تب وہ آتا ہے
غریب لوگ رہ جاتے ہیں اور دین آیا بھی شروع میں غریبوں میں ہی تھا
رہے گا بھی غریبوں میں اور حضور نے فرمایا تھا
کہ قیامت میں جب میں جنت جاؤں گا تو آگے
پیچھے دائیں بائیں غریب لوگ ہی ہوں گے
حضور نے مالداروں پر بھی کرم فرمایا ہے
لیکن حضور کو امیر نواز نہیں کہا جاتا غریب نواز کہا جاتا ہے
غریب نواز ہے معبو
جو سمجھانا چاہ رہا تھا واپس لوٹتا ہوں
ہم اپنے اوپر غلبہ کر بیٹھتے ہیں کہ میں فلان صاحب ہوں
نقصان کیا ہوتا ہے
ترو تازگی ختم ہوتی ہے
آپ کو پتہ ہے ڈاکٹر مشورہ دیتے ہیں کہ صبح سیر ضرور کریں
کام جو بھی کریں صویر سیر کیوں وہ کہتے
ہیں آپ کو ترو تازگی کی بھی تو ضرورت ہے
میں جو بات آپ سے ارز کرنے لگا ہوں اس پر غور کریں کام کوئی بھی کریں
لیکن رات کو ذکر مصطفیٰؐ ضرور کریں
حضور کی نات پاک ضرور پڑھیں
حضور کا ذکر ضرور سنیں آپ صبح جسمردی کام پہ جائیں جو بھی جائز
ڈیوٹی آپ کرتے ہیں پر جانے سے پہلے قرآن پاک کی
تلاوت کر کے جائیں اور حضور کی نات سن کے جائیں
یہ جو مزاد ہے کہنا اعلیٰ حضرت رحمت اللہ تعالیٰ سارا دن فتوہ لکھتے ہیں
غیر مسلموں کے اترازات کے جواب بے دینوں بد اقیدوں کے اترازات کے جوابات
ڈھیر ساری ڈیوٹیاں اور بڑے کٹھن مراحل سے سارا دن گزرنا
لیکن رات ہوتی ہے تو پتہ کیا کہتے ہیں
کہتے ہیں ان کی محق نے دل کے گنچے کھیلا دیے
ان کی محق نے دل کے
کبھی شعر پر غور تو کرو کیا کہہ رہے ہیں
ان کی محق نے دل کے
جسم کی بات نہیں کی
ان کی محق نے
دل کے گنچے کھیلا دیے ہیں
اور وہ جس راہ چل دیے ہیں کوچے ہی بسا دیے ہیں
ایک تو ہے حضور کہیں تھے جائیں تھوڑی دیر کہتے ہیں
بس حضور گزر جائے نہ تو وہ جگہ آباد ہو جاتی ہے
جس راہ چل دیئے ہیں کوچے
اور پھر ہمیں سبق پڑھاتے ہیں
یہ سبق ہم نے پڑھنا ہے یاد رکھنا ہے
آلہ حضرت کہتے ہیں ان کے نسار کوئی
کیسے ہی رنج میں ہو
کوئی بھی دکھ ہے آپ کو کوئی بھی گام میں ہے تو یہ دیکھیں
ٹینشن ختم کرنے کا نسخہ
ان کے نسار کوئی کیسے ہی رنج میں ہو
وہ جب یاد آگئے ہیں تو سب رنج بھولا دیئے
جب یاد آگئے ہیں تو سب غم بھولا دیئے
کہتے ہیں حضور کو یاد کرو نبی پاک کو
سارے دکھ شک میں نہ
ایک بڑے شاعر پاکستان کے میری ملکات ہو گئی
تو مجھے نہیں اندازہ تھا
تو مجھے کہنے لگے میں تو مولانا کا ایک شعر پڑھا ایک
ایک شعر
کہنے لگے کیا کروں بڑے شاعر دیکھے بڑے عدیب
دیکھے لوگوں نے بڑی بڑی معبوب کے لیے باتیں کی
پر اس بندے نے تو کلم ہی توڑ دیئے جانا
میرا خیال تھا کہ شاعر کوئی مشہور شعر کوئی انہوں نے
آلہ حضرت کا کہنے لگے یاد گئے دیکھو نہ کیا
کہتے ہیں آلہ حضرت کہتے ہیں جس کی دو بوند ہیں
وہ کہتے ہیں کہ جس کے دو ہُنڈ ہیں
تو باقی
دو بوند ہیں کوسروس السبیل
دو بوند
تو دی دو بوند ہیں تو باقی
دیکھیں یہ کمال ہے
سارا دن جو کام ہو رہے ہیں وہ ہو رہے ہیں
لیکن رات کو ذکرِ مصطفیٰؐ ہو رہا ہے تو ہر چیز طرف تازہ ہے
ایسے جیسے روح تازہ ہو کے آئی
جس کی دو بوند ہیں کوسروس السبیل
ہے وہ رحمت کا دریاہ ہمارا