موسیقا
تو حد سا ایک حسین سا
یا مجزا زندگی کا
تو فلسفہ ہے یا پھر
ہے وجہ میری موسیقی کا
تجھے پھر سے دھن میں نہیں ایک بیاں کرنے کا دل کیا
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال ہے نہیں برا
ہوں حد سا میں یا مجزا
سوچتی ہوں ہر گفت
موسیقا
ہے روحانی سا جادو کوئی جو
جوڑتا دار دل کے
تو ٹوٹنا دل کا پھر ضروری کیوں شائری کے لیے
ہوں فلسفہ یا پھر میں وجہ تیری موسیقی کا
تھا حد سا یا کوئی موجسا ہے یہ کسے بتا
تجھے یاد کرتے کرتے یہ گانا بھی لکھ لیا
حد سا ہی تھا یہ بھی ایک
یا موجسا ایک نیا