موسیقی
تیرا نام لکھتے ہی کاغذ رنگ بدلتا ہے
میں سیاہی سیاہی گرتا ہوں
موسیقی
میں سیاہی سیاہی
گرتا ہوں
تو حرف حرف اُبھرتا ہے
سادھ سادھی سی آنکھیں
کوری کوری سی ساسیں
سب رنگی ہو جاتی ہے
ہو جاتی ہے
تو جب ان سے گزرتا ہے
موسیقی
تو جب ان سے گزرتا ہے
تو جب بھی ان سے گزرتا ہے
گزرتا ہے
گزرتا ہے
تیرے لباس سے ملتے ہیں
پہنا ہے دھوڑے چاند کے
روکا پھلا ہے تاروں
میں رکھ لوں اپنی سانچ پہ
تو جند کی آواز ہے جو کانوں کو اسکون دے
تو دھاگا ہے درداؤں کا
تجھ رکھ لوں تجھ سے بھاگ کے
تو جند کی آواز ہے جو کانوں کو اسکون دے
تو دھاگا ہے درداؤں کا
مجھے رکھ لو مل سے مانگے
لفظ رکھتے ہیں وہی پہ
تھوڑے ہستے ہیں وہی پہ
خاموشی چلی جاتی ہے
چلی جاتی ہے
تو جب لب پہ ٹھرتا ہے
تو جب دین سے گزرتا ہے
گزرتا ہے
گزرتا ہے
گزرتا ہے
گزرتا ہے