درت عمبر آسمان میں گوچر گوچر چھاری ہے
سن سن بات میں ہر سامن یہ گوچر جات نرالی ہے
تھاٹ باٹ اور رہن سہن میں صورت جبر ہماری ہے
دیوان کی کرتے اجب اجت جانت پیاری ہے
گوچر کی ہے الگ گہنی جانت دنیا ساری ہے
ناکری کدے قداری لگے یو یاری
جانت پیاری ہے
رے جڑ جڑ دشمن راک ہو جا ایسی بولی ماری ہے
نہ ہار کسی تے مانی ہے نہ چھوکے کسی کے سامی ہے
پیار تے مانگے جان بھی دیتے اکڑ کسے کی جھلتی نہ
راکے سلحیات تا سی بریان کا وجاد کسی تے ملتا نہ
رچھاری ہے
رچھاری ہے
جہاں نہیں
پہچان تمہاری وہاں سلامی ملتی ہے
بنواری ماری پر کھمیا کی جان یاروں میں بستی ہے
ناگجر ہی بھاری ہے