لیکن عجیب بات ہے نا اپنی ساری کمزوریوں سمیت اپنے آپ سے پیار ہے
اپنی ساری غلطیوں سمیت اپنے آپ سے پیار ہے
اگر کسی کی ایک نظر آگئی تو
اس سے نفرت شروع کردی
اس کے بارے میں بدگمانی شروع کردی
اس کے بارے میں شدید
الرجی کا مزاج پیدا ہو گیا
تھوڑا سا نا پھیراو زندگی میں تھوڑا سا تحمل تھوڑی سی بردواری
تھوڑا سا پیار
کسی نے کہا تھا کہ یار کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں ہی کوئی بے وفا نہیں ہوتا
کہیں کسی سے پوچھ لیا جائے کہیں کسی سے وضاحت طلب کر لی جائے
کہیں کسی شخص سے مل لیا جائے
کہیں گنجائش پیدا کر لی جائے لیکن
ہمارے ہاں نا میں دیکھتا ہوں کچھ عرصے سے
روینیوں میں بڑی سختی ہے
صرف اتنی دیر تک آپ کا کسی سے پیار چلتا
ہے جب تک آپ پوری ہاں میں ہاں ملاتے ہیں
اور جہاں آپ نے کسی اور بات کا بھی ایک
دوست آگئے ایک وجو میں پہلے ملاقات کی
محبت کے ساتھ کہنے لگے آپ سے بڑا پیار ہے
میں نے کہا اللہ جزائے خیر دے کہنے لگے
ٹائم بھی چاہیے تھا میں کہہ جے نا دے آ دے
پھر بھی پیار رہ گا کہ گیا
تو وہ چوب کر گیا تھوڑا سا مسکرائے جس طرح آپ نہیں مسکرائے ہمارے
ہاں کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کو ہم نے نا صرف باتوں میں گفتے ایک دوست ایک
دفعہ آگئے مجھے کہنے لگے آپ دعا کریں اللہ تعالیٰ مجھے پیسے دے
میں اس کے رستے میں خرش کروں گا تو میں نے دعا کر دی میں نے کہا یا
اللہ اسے دس کروڑ دے یہ ساڑھے نو کروڑ تیرے رستے میں دے دے گا وہ
چوب کر گیا جس طرح آپ نہیں کر گئے سارے
میں نے کہا ابھی تو نیت کرا رہا ہوں
اور دعا دے رہا ہوں تو اس پہ تو آمین کہنا
تیری پچاس لاکھ کی بچہ تھی لیکن
تونے کہو ساڑھے نو کروڑ دےنا پڑے گا
حالانکہ بات ابھی دعا میں
رویوں میں
اس طرح نہ کریں کہ جو بالکل
ہماری طبیعت میں بات فیٹ آتی ہے
تو تب ہی ہم ساتھ چلے گے
چیزوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے
حضور علیہ السلام کے جو محبت ہے نا آپ نے نراض نہیں ہونا مجھ سے
میں علماء اور مشایق سے بات نہیں کر رہا اپنے جیسے طلباء سے کر رہا ہوں
اس محبت کا بھی اب
کچھ عملی اظہار
ہم حضور سے محبت کرنے والی جماعت ہے نا
ہمارے ہاں رج کے دروشری پڑا جاتا تھا
اب ایک گھنٹا جو آدمی دینی موضوعات پر بیعث کرتا ہے اسے کہا جانا
پہلے سبیلے اور پانچ سو بار دروشری پڑتا اسے کام یاد آجاتا ہے
اسے نیند آجاتا ہے ہمارے ہیں نا ہمارے بزرگ حضور کے فضائل خسائل شمائل
وہ جب پڑھتے تھے تو ان کے لہجے اور ہوتے تھے
حضرت شاہ عبدالعزیز دباغ رحمت اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے
میں تو حضور کی محفل میں اس طرح بیٹھتا
ہوں جس طرح کریم کی بارگاہ میں بیٹھا ہوں
لیکن اب تو ہر آدمی موبائل چلاتا ہے اب تو لائیو چلتی ہیں محفلیں
اب تو جناب کمنٹس دیکھے جاتے ہیں اب تو سب سے زیادہ شوق میڈیا کا ہے
وہ محبت کے عملی مظاہر ہم سے ہمارے بچوں نے حضور کی محبت سیکھنی ہے
ہمارے بچے کیوں بلا دولت کے پیچھے بھاگے انہوں نے ہم سے سیکھی
یہ ایک بات ہے پتر فلانے دا منڈا ویک کنے پیسے کمارے ہیں
وہ دیکھ فلانا کدھر پہنچ گیا ہے تو اس نے
پھر اپنے اببا جی سے بھی کہنا شروع کر دیا
کہ اببا جی آپ بھی کوئی دھابکہ کام کر
لیتے تو آج ہمارے پاس بھی چار پیسے نہ ہوتے
وہ محول یہ بنایا اببا جی کو انہوں نے ٹینس دیکھا پریشان دیکھا
ڈپریشن میں دیکھا کس لیے پیزوں کے لیے کاروبار کے لیے
والس اب کو شدید تکلیت میں دیکھا کس لیے کہ وہ ساتھ والا پلاڑ لینا تھا
مل نہیں رہا کاش
کبھی اببا رات کو رو پڑے اور تڑپ کے روئے تو بچے اٹھ کے
امہ سے پوچھے امہ کیا ہے والد کیوں روتا ہے تو ماں بھی رو پڑے
کہ پتر کیا
بتاؤں تمہارے باپ کو نہ نبی پاک کا مدینہ یاد آتا ہے
دن زیادہ بیٹھ گئے
ہیں نا گئے ہوئے اس کی تڑپ بڑھ گئی ہے اس کے شوق میں اضافہ ہو گیا
اب تمہارے
والد کو مجھے بتائیے اس وقت جو بچوں کے دلوں میں محبت رسول پیدا ہوگی
نا اس وقت جو کیفیت بنے گی نا اس وقت جو ماحول بنے گا نا اس وقت جو
ترتیب ہوگی نا اس کا کیا کہنا لیکن ہم چاہتے ہیں سارا کچھ تقریروں سے
سیکھا جائے سارا کچھ ڈبیٹ کے ذریعے یاسر ہو وہ جو ہمارے بزرگوں کے
سینوں میں پیار تھا وہ جو حضرت محدث اعظم حدیث پڑھاتے تھے اور ساتھ
روتے تھے
وہ لوگوں کو صرف لفظوں سے اگانی کرتے تھے وہ ان کے مفاہیم
بھی دلوں میں اتار دیتے تھے جب تک محبت مصطفیٰ کریم علیہ السلام کے
وہ عملی مظاہر یعنی کبھی وہ دیوانگی نظر بھی تو آئے تھے
کبھی اس کا عملی
ناں بھی ہو کسی وقت محفل ناں بھی مجمع لگا ہو
تو پھر بھی بندہ کہے
کسی ناں کہاں سے یار دل بڑا پریشان ہے چھیڑنا ذرا حضور کی ناں
بھی بات کرنا ذرا دو باتیں آہا ناں میرے دل آمنا کے لال کی باتیں کریں
حضرت صدیق اکبر علی اللہ تعالیٰ انہوں
بیٹھے ہیں ناں صحابہ کا مجمع ہے اور
امیر المومنین ہیں
حضرت ابوبکر صدیق اچانک اٹھے
اور بے خودی کے عالم
ایک رستے کی طرف گئے
وہاں سے گھون کے واپس آگئے اور خموش بیٹھ کر صحابہ
نے جیسے ہی سوال پوچھا نظر اٹھائی تو سارا چہرہ نور
آنسوں کے ساتھ پر تھا
کہ جناب آپ تشریف لے گئے اور پھر آپ آئے اور پھر آپ گم ہو گئے ہوا کیا
فرمانے لگے حضرت صدیق اکبر ایک دفعہ نہ یہ حضور کے وسالِ ظاہری کے بعد
کی بات ہے آپ امیر المومنین فرمانے لگے ایک دفعہ نہ محبوب کہیں تشریف لے
گئے تھے
اور کچھ دنوں کے بعد آئے تھے اور جب آئے تھے تو اس رستے سے آئے
تھے تو اچانک میرے دل میں خیال آیا
اچانک میرے دل میں خیال آیا شاید آج بھی
قریبی سے رستے سے آگئے
سیسے بار چڑی کوٹھے تھے میں اُٹری سیسے باری
مطا والے
مینوں مطا دیندے
میری مطا نے مط ماری ہونتے ماہی کول بلالا ہے
تُو جتے ہو میں ہاری
دل کرتا ہے شاید حضور ادر سے تشریف لے آئے وہ محبت
کا جو عملی مظاہرہ ہے زندگی میں جو پورا کیف ہے
راتوں کو اٹھ کے تاجد پڑنا
نفل پڑنا کیوں اس لیے کہ میرے نبی باقی نے فرمایا نماز میری آنکھوں کی
ڈھونڈے گے
نکل جانا غریبوں کی مدد کرنے کے لیے دھوڑ جانا دور درار
سفر کرنا لوگوں کی عشق شوئی کرنا یہ کیوں کر رہے ہو اس لیے کہ امت
سے پیار کریں تو مدینے والے راضی ہو جاتے ہیں
حضور کے دین کی ڈیوٹی
دینا زندگی گزار دینا سبر و شکر کے ساتھ ساری زندگی درس و تدریس
کرنا
کوئی شکوہ نہیں کسی جگہ جس طرح آج میری طرح کے لوگ بڑے شکوہ
کرتے ہیں لوگ پوچھتے ہیں نہیں جی لوگ تعاون نہیں کرتے لوگ فلان
ہی کرتے چھوڑ یار لوگوں کے لیے کرنا ہے جس محبوبِ کریم کے دین
کے لیے تو نکلا ہے انہوں نے تو کہا ہے تو پہلے دن نکلتا ہے نا
گھر سے ابھی تُو نے علیب بات آزا بھی نہیں پڑا پہلے دن نکلتا ہے
اللہ کے فرشتے تیرے پیروں کے نیچے پر بچھا بھی دیتے ہیں تجھے
وہاں سے عزاز مل گیا ہے اب تُو ادھر ادھر شکوا کیوں کرتا ہے اپنی
اور جو محبت والا بندہ ہوتا ہے نا حضور کی محبت والا
وہ پیر صاحب
اپنے مزاج کے لحاظے سخت نہیں ہوتے
کیونکہ محبت بندے کو نرم کر دیتی
وہ نوجوان اپنی طبیعت کے لحاظ سے کبھی بھی تلخ نہیں ہوتے
اگر وہ حضور سے پیار کرے میں اکثر دوستوں سے کہتا ہوں
بہت زیادہ دعویٰ کرتے ہوں نا فلان جگہ مرید ہیں فلان کے شاکرد ہیں
اور گھر جا کے اگر بیوی کو گالی دیتے ہوں نا ماظ اللہ
تو فوراً کہتی ہے دسیت انہو تیرے پیر صاحب اے سبب دتا ہے تیرے
استاداں ہم نمائندے ہوتے ہیں اپنی خانقا کے اپنے آستانے کے اپنے
مسلک کے ہمیں ہر جگہ یہ لوگ تو وہ تو میں کہوں گا کہ میں گناہ گار
ہوں جی یہ بزرگوں نے نہیں کہا لیکن وہ کہیں گے کہ تُو دعویٰ تو
بڑے کرتا ہے انسلاق کے معاملسلک ہو کے یہ تجھے ملا ہے
عملی مزاحر
میں آپ سے حفظ کروں گا ہمارے لفظ بھی
ٹھیک ہونے چاہئے لہگے بھی ٹھیک ہونے چاہئے