اللہ اللہ حسیؐ عاظم میرے داتا
حسیؐ عاظم میرے آقا میرے مولا میرے داتا میرے حامی میرے ناصر میرے مرشد میرے رہبر میرے پیارے اور کہے تجھ سے کیا زبان
تو پے قربان میرے قلب و نظر جان و جگر سماں و سر مادر پیدر مال و ذر غوث پیاں اور کہوں تجھ سے میں کیا اور کروں کیا میں بیان
حسیؐ عاظم میرے داتا
جیسے نبیوں میں نبی سروردی شاہ مدینہ ہے وہ سلوان مدینہ ہے وہ سرکار مدینہ وہی رفعات وہی اعلیٰ وہی امبیاء کے درمیان
وہ عبدال میں اعتاد میں ولیوں میں مفردان امامان وہ اخیار نجابا وہ نقابا ہے ستارے حسیؐ عاظم چاند بن کے درمیان
حسیؐ عاظم میرے داتا
تیرے صدیقی صداقت ہے وہ فاروح کی عدالت ہے وہ عثمانی حیاء اور وہ حیدرؐ سی شجاعت یہ تیری عالی کرامت
تو شریعت اور طریقت اور معرفت کا گئے عظمت نشاں
کوئی باہو ہوا اور کوئی فرید کوئی نظامی کوئی چشتی صحربرزدی کوئی جامی اور شرازی کوئی رومی کوئی سادی
کوئی مدحام ہے تیری تو ہی سب کا ہے جانے جان
حسیؐ عاظم میرے داتا
چھائے ہے رنج و علم شیخ عرب شیخ عجم بن کے گٹا چھاؤ زرع اب تو میں بیمار پڑا
ٹکتا ہوں راہ جانب بغداد کھڑا ہوں میں منتظر شہ جیلا
داتا خف تیرا اشارہ قادریت کا کنارہ تو سنیت کا سہارہ
تو محمد کا ہے پیارہ تو علی کا ہے دولارہ تو حسینی ہے بدر
تو حسن کا ستارہ تو ولایت کا نظارہ اوہ خدا تجھ پہ مہربان
حسیؐ عاظم میرے داتا
سکھی ڈالی کرو گلزا میرے سرکار جیلا دل میرے دلدار
ہوا کام جو دشوار کرے اس کو سہل اور مجھے کیجیے سرشار
قطبے ہر زمان
مانا مجرم حسیؐ آکار گناہ گار ہے اقرار ہے اظہار
مگر آپ پہ ایمان ہے ایان عنایت کی نظر کیجیے آپ کے جو شایا نشان
حسیؐ عاظم میرے داتا
یہی ہے تیری چمک تیری جمک تیری مہک خوشب مغاتر رو متغرر رو منور
تو ہے سایہ شجر شمس و خمر نجم و عبر تجھ سے سجی رونا کے کل
تجھ ہی پہ سب ہے طابع
اے نبی تو تو ہے آسیؐ تیرا مرشد ہے وہ ایسی بڑا کامل بڑا پازر جسے تو نے کیا حاصل
جس نے تجھ کو ہے بتایا حسیؐ عاظمؐ سے ملایا یہ ہے سب تیرا فیضان
حسیؐ عاظم میرے داتا