زندگی اس کی خوبصورت ہے
جس کو ماں باپ سے محبت ہے
زندگی اس کی خوبصورت ہے
جس کو ماں باپ سے محبت ہے
طوب ماں باپ کی کرو خدمت
ان کی خدمت سے پاؤ گے جنت
یہ حدیث حبیب دعویر ہے
ان کی عظمت نیاب وہر ہے
کس لیے تم کو ان سے نفرت ہے
ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے
باپ کھل دے بری کا دروازہ ہم کو کیوں کرنہیں ہے اندازہ
ان سے بڑھ کر نہیں کوئی دولت اپنے ماں باپ سے کرو الفت
جو بھی ماں باپ کو ستاتے ہیں وہ جہنم میں گھر بناتے ہیں
دل کو ماں باپ کے دکھاتے ہیں بھوکرے دربدرب اکھاتے ہیں
دیکھتے کیوں ہو ان کو نفرت سے
فیض پاؤ گے ان کی خدمت سے
یہ ہے عبرت کا واقعہ یارو غور فرماؤ تم ذرا یارو
یہ کہانی نہیں حقیقت ہے میرے بھائی یہ درس عبرت ہے
بوڑے ماں باپ کا ہے یہ قصہ صرف ان کا تھا ایک ہی بیٹا
وہ بڑا ہوشیار تھا لڑکا خوب عالی میار تھا لڑکا
اس کو ماں باپ سے محبت تھی نیک صیرت تھا اچھی عادت تھی
خوب پیسے کما کے لاتا تھا اپنے ماں باپ کو کھلاتا تھا
باپ نے اس کی شادی کر دی تھی گھر میں موجود اس کی بی بی تھی
روز ماں باپ کو ستاتی تھی وہ نہ ہر قط سے باز آتی تھی
چار بیٹوں کا باپ تھا لڑکا
ہر برائی سے پاک تھا لڑکا
اس کے آگے بڑی تھی مجبوری
درد لے کر کھڑی تھی مجبوری
کچھ بھی بی بی سے وہ اگر کہتا
اس اکیلے سے سارا گھر لڑتا
چار بیٹے جوان تھے اس کے
اپنی ماں کی طرف سے وہ لڑتے
کیا کرے جی رہا تھا گٹ گٹ کر
بڑتا توفان دل میں اٹھ اٹھ کر
کس قدر تھی اسے پریشانی
بی بی کرتی تھی اپنی منمانی اپنے لڑکوں پہ
ناز کرتی تھی روز شوہر سے اپنے لڑتی تھی
ماں نے دنیا سے کچھ فرمایا
لال نے ماں کو اپنی دفنایا
ماں کی فرقت میں جان کھوتا ہے باپ کو دیکھ کر وہ روتا ہے
اپنے والد سے رو کے کہتا ہے کیا زمانے میں ایسا ہوتا ہے
کتنا میں بدنصیب ہوں بابا میں تمہارا رقیب ہوں بابا
کیسے کہلا ہوں آپ کا بیٹا خون کے عشق آج ہوں روتا
میری اولاد بے وفان کے لیے خون میں میرے ہی دغان کے لیے
فکریہ مجھ کو کھائے جاتی ہے میری بیوی تمہیں ستاتی ہے
اب میری زندگی پہ ہے لانت ماں بھی دنیا سے ہو گئی روکست
باپ بولے تو پیارا پیارا ہے باپ بولے تو پیارا پیارا ہے
زندگی کا تو ہی سہارا ہے
موسیقا
میرا فرزند لادلا ہے تو
میں سمجھتا ہوں بے خطا ہے تو
تو ہے مجبور جانتا ہوں میں
مجبور جانتا ہوں میں
تم کسی سے نہ کچھ کہو بیٹا
ساتھ بچوں کے تم رہو بیٹا
تم سے گھر والے سب پریشان ہیں
ہم تو بس کچھ دنوں کے مہماں ہیں
خود پہ اپنے ستم نہ کر بیٹا
ہم تو جھیلیں گے غم نہ کر بیٹا
ہم دعا دیں گے عمر بھر تم پھو
ہوگا آسان یہ سفر تم پھو
باپ ہر دکھ میں ہے تیرے شامل
فکر مت کرنا میرے لختے دل
ساری دنیا سے رشتہ توڑوں گا
ساری دنیا سے رشتہ توڑوں گا
ساتھ والد کا میں نہ چھوڑوں گا
ساتھ والد کا میں نہ چھوڑوں گا
باپ بیٹے کی بات کو سن کر بی بی کہنے لگی میرے شوہر
میں نے تم کو بہت ستایا ہے اپنے لوگوں پہ ظلم اڑھایا ہے
میرے بچے بھی میرے کہنے پر ظلم کرتے رہے ہیں اپنوں پر
روز کرتی رہی جفاتم پر میں خطاکار ہوں میرے شوہر
قیفیت آپ کی نہ پہچانی میں نے کس درجہ کی تھی منمانی
تیل ڈالا تھا میں نے جلتی پر اب میں نادم ہوں اپنی غلطی پر
جو سزا دیجئے مجھے بابا ماپ کر دیجئے مجھے بابا
میں غلط ہوں مجھے سزا دے دو
معف کر کے خطا دعا دے دو
سر پہ یوں چڑھ کے بولتی تھی کس قدر زہر بھولتی تھی
اپنے شوہر کو نہ سمجھ پائی خوب اپنے کیے پہ پچھتائی
دونگی موقع ناب شکایت کا
ہوگا روشن چراغ علفت کا
واسطہ کچھ نہیں میرا تجھ سے
ساف شوہر نے کہہ دیا اس سے
باپ نے جب سنا تڑپو پھر
اپنے پیٹے سے اس طرح بولے
ہوگی سرزد ناب خطائی سے
اب نہ کہنا ناواسطہ اس سے
یہ ہے فرمان مصطفیٰؑ بیٹا معف کرتا خدا خطا بیٹا
پھول خرشید کھل گئے اس دم
اپنے اپنوں سے مل گئے اس دم
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật