مہربانوں
مہرانی لکھمی بائی
بچپن میں
اپنی سکھی سہیلیوں کے ساتھ میں کھیلتے ہوئے
کس پرکار سے کیا وچار ان کے مند میں آنے لگے
اللہ کیا
وہ سوچنے لگی
سوچنے لگی کی فرنگیوں کو کس طریقے سے میں
مار کر اپنے دیش سے بھگاؤں گی
آج یہ
یہ راگنی سنتے ہیں پوچھا شرما مجفر نگر کی آواز میں
کیا بتایا بھرا
گرجنے لگی
منو بائی
بھر جوز گیا تھا من میں
ببر شیر کا بچہ جیسے دھڑ رہا ہو بنے میں
گرجنے لگی منو بائی بھر جوز گیا تھا من میں
ببر شیر کا بچہ جیسے دھڑ رہا ہو بنے میں
گوری چمڑی والوں نے سارا بھارت لوٹ لیا باپی انگریج دلالوں نے ہندوستانی
چالوں نے دیس میں بیجی پھوٹ کھا پویا ان کی گہری چالوں نے
ہمیں بھائی بھائی لڑا دیئے رہے بھائی
بھائی لڑا دیئے گنی لادی آگ بطن میں
من میں ببر شیر کا بچہ جیسے دھڑ رہا ہو بنے میں
یہ
جالم انگریج ہماری شان مٹانا چاہتے ہیں
شریر رام کی
مریادہ اور پان مٹانا چاہتے ہیں
کر کے ہمیں غلام ہمارا مان مٹانا چاہتے ہیں
سچ پوچھو کو بیارا ہندوستان مٹانا چاہتے ہیں
چین سبیتا مٹا رہے پانچین سبیتا بس پہلا کنپن میں
ببر شیر کا بچہ جیسے دھڑ رہا ہو بنے میں
ہاتھوں میں تلوار اٹھا کے پاتو شیج
فرنگی کا مجھا چکھا دو گھوروں کو ان کی
گھرکت بے دھنگی کا
میں دیکھوں کیسے کرے سامنا میری سینہ جنگی کا
ہم کو مانے راکھنا گے بھارت کی مخد کلنگی کا
سرنی چانا ہونے دوں گی سرنی چانا ہونے دوں گی
میں
اپنے جیون میں
ببر شیر کا بچہ جیسے دھڑ رہا ہو بنے میں
چاہے جان چلی جائے نہ
پانچے قدم ہٹاوں گی نہیں چین تے بیٹھوں جب تک ان کو نگی بھگاوں گی
لگا لئی ہر رام بیس لے سورتی ہری بھجن میں
ببر شیر کا بچہ جیسے دھڑ رہا ہو بنے میں
گرجن لاغی منو بائی بھر جوش گیا تھا من میں
ببر شیر کا بچہ جیسے دھڑ رہا ہو بنے میں