لیجیے حضرات
واقعہ غریب کی بیٹی کی بیت کامیابی کے بعد
ایک بہتی درد بھارا واقعہ میں آپ کو سنانے جا رہا ہوں
جس کا عنوان ہے غریب لڑکی کی شادی
شریع اسلامت اور سنجیہ اکربال جی پیش کرنے جا رہے ہیں
اس کے فنکار ہے
شاکیل اشپاک قوال اورینہ بدائیونی
اس کے شاعر ہے ہندوستان کے مشہور شاعر جناب فیض بدائیونی صاحب
میزو سے سجایا ہے کشور منہوترا جی نے
ریکارڈنگ مسٹر چندر گاندی جی کی ہے
ایس کلیانی اسٹوڈیو دریاغنگ ڈہلی
پیشکش شریک ایسٹ کی ہے
جس کا عنوان ہے غریب لڑکی کی شادی ملحظہ دیجئے
تم کو
سناوں فیض میں برکت نماز کی تم کو سناوں فیض میں برکت نماز کی
تم کو سناوں فیض میں برکت نماز کی
قسمت کو بدل دیتی ہے عادت نماز کی
قسمت کو بدل دیتی ہے عادت نماز کی
تم کو سناوں فیض میں برکت نماز کی
قسمت کو بدل دیتی ہے عادت نماز کی
یہ واقعہ جبار کا
ہے ایک غریب کا
ایم پی کے گاؤں
جابورہ کے بدنصیب کا
اس دور میں بھی اس کا تو کچا بنا تھا گھر
رکھشا چلا کے کرتا تھا اپنی گزر بسر
بیوی تھی اس کی نیک تھی قسمت کی ستائی
کرتی تھی گھر میں رہ کے ہی کپڑوں کی سلائی
شاہش تھا اس کی بیٹی بڑی ہونہار تھی
پڑتی نماز بقت پر وہ دین دار تھی
جبار کے پریوار میں اچھی تھی خوبیاں
پھر بھی انہیں نہ وقت پر ملتی تھی روٹیاں
ہے جابورہ کے پاس ہی پیارا شہر سکیت
پتھر ہے بہاں چاروں طرف نام کو ہے ریت
اس شہر میں ہی رہتا ہے عاصف کا گھرانا
عارف جن کی کر رہا ہے آج زمانہ
عاصف کا یہی پر تو ہے پتھر کا کاروبار
آج ہی نماذی لوگ ہیں پیسے سے مال دار
عاصفہ ہوا جبان تو ماں کو ہوئی الجن
بیٹے کے من پسند ہو لانی وہی دلہن
جو وقت پر نماز کو اپنی پڑھا کرے
مرآن کی خوشی سے تلاوت کیا کرے
پھر گھر کے سارے کام کرے وہ خوشی خوشی
سب لوگ جیے ملکے مسررت کی زندگی
فلحن کے لیے لاؤں گی میں بیٹی بنا کر
رکھوں گی لادو پیار سے ملکوں پہ بٹھا کر
ایک روز ماں آصفہ کی جب وہ مائے کے کوتھی آئی
سنگ میں وہ اپنے لادلے آصفہ کو بھی لائی
آصفہ کی جو ننحال تھی وہ بھی تھی جابرا
ننحال میں بھی اس کی تو خوشیوں کا راج
تھا آصفہ کے ماں مانانا بھی تو مالدار تھے
عادت سے بڑے نیک تھے عبادت گزار تھے
ایک روز ادان فضل کی مائے کے میں ہو گئی
ایک روز ادان فضل کی مائے کے میں ہو گئی
آصفہ کی امی ربی عبادت میں کھو گئی
آصفہ کی امی ربی عبادت میں کھو گئی
پھیرا سلام اس نے تو دیکھا یہ آج ہے
ایک جھوپڑی میں پڑھ رہی لڑکی نماز ہے
پڑھ کر نماز ہاتھوں کو پھر اپنے چوم کر
کرنے لگی تلاوتیں پرانی جھوم کر
آصفہ کی ماں کی بے کلی اس درزہ بڑھ گئی
جو لڑکی صبح دیکھی نگاہوں میں چڑ گئی
آصفہ کی ماں نے اس کی نکالیٹی خوج بین
شاہستہ اس کا نام ہے لڑکی ہے وہ حسین
لیکن وہ لڑکی حد سے ہی زیادہ غریب ہے
نادار اس کے باپ ہیں وہ بدنصیب ہے
آصفہ کی ماں نے بات پھر آصفہ کو بتائی
جو پچاپ ہی شاہستہ پھر آصفہ کو دکھائی
آصفہ نے کہا ماں تو بڑی بہ اصول ہے
تیرا جو فیصلہ مجھے دل سے قبول ہے
آصفہ کی ماں نے کھولا یوں رشتے کا راستہ
بائی کے گھر بلائی تھی ایک روز شاہستہ
امید کی پھر شما جلا ایتھی پیاری سے
شاہستہ پاس اس نے بکھائی تھی پیاری سے
ایک نول سا چہرے پہ تھا آ کر بکھر گیا
شاہستہ کا خلاف بھی دل میں اتر گیا
اب فیصلہ وہ کر چکی آنگن سجاؤں گی
شاہستہ کو آصف کی میں تلہن بناوں گی
شکران کی نماز عدہ دو رکات کی
ماں باپ سے شاہستہ کے پھر ان نے بات کی
شاہستہ کے ماں باپ تو سنتے ہی ڈر گئے
عرمان جو بھی دل میں تھے سارے وہ مر گئے
آصف کی ماں نے یہ کہا تب ڈر نکال دو
شاہستہ میری بیٹی ہے جھولی میں ڈالے تو
اللہ کا دیا تب ہے نہ کوئی ہے ضرورت
ہم کو تو فقط آپ کی بیٹی کی ضرورت
شاہستہ کو لے جاؤں گی تولی میں بٹھا کر
آصف کی اپنے لال کی دلہن میں بنا کر
پیٹھے بٹھائے بیٹی کا رشتہ عطا ہوا
جببار نے پھر رب کا شکر عدا کیا
آصف کی ماں نے لاد سے بیٹھائی شاہستہ
پھیرا تھا سر پہ ہاتھ اور پکا کیا رشتہ
آصف کے نام کا اسے جوڑا بنا دیا
آصف کی ماں نے پھر اسے دل سے لگا لیا
اس طرح شاہستہ وہ اب آصف کی ہو گئی
رب نے جو اس کو دی انہی خوشیوں میں خو گئی
آصف نے لکھا ایسے محبت کا چپٹر
بارات میں لے کر آیا وہ ہیلکپ در
سوچا نہ تھا کی رسوم یہ ایسے عدا ہو گی
بیٹی کسی غریب کی ایسے ودا ہو گی
شاہستہ تینہ دار جو خوشحال ہو گئی
آصف کو پا کے اپنے مالا مال ہو گئی
اللہ نے دکھائی کرا مدنماز کی
دنیا نے فیض دیکھی یہ برکت نماز کی
دنیا نے فیض دیکھی یہ برکت نماز کی