اثر کا وقت ہے شبیر کی آتی ہے صداچور زخموں سے بدن ہو گیا اماں میرااپنی آغوش میں اب مجھ کو چھپا لو اماںارے دوب ہے اپنی آبا آن کے ڈالو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںتھک گیا راتے اٹھاکروے بھرےاشکر کیلاش کا سیمتی میںلایا ہو کبھی اکبر کیخود بنائی ہے لہدمہنے علی اصبر کیدو تسندی مجھ سینے سے لگا لو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںتیر تلوار سے کھنجر سے بدن جخمی ہےہاتھ جلتی ہے توجخموں میں چوبن گوٹی ہےمیرے زخموں سے میرے دل کا لہو جاہی ہےاپنی چادر کو میرے زخموں پہ ڈالو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںمیرا بات خفا ہو گیا اماں مجھ سےوہ نہیں آیا اٹھا لالا میں باروس کےآپ اکتاب کرے نہر کنارے جا کےمیرے روٹے ہوئے بھولےآئی کو منالو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںہے گزارش تیری کم سے تو بس تیری مادراماں بابا کی قسم ڈھاپ لو موپرسادر دیکھا جائے کاناب تم سے یہ خونی منظرقتل ہوتا ہو نگاؤں کو ہٹا لو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںہوگی جب عشر کے میدان میں مجلس برپاسرش غم شہر کا بچھااینگی جناح زہراآئے گی حضرت شاہبیر کی رہان صداآج جی کھول کے تم مجھ باہرو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںگمرے دیبا میں گرتا ہوں سنبھالو اماںجی کھول کے تم مجھ باہرو اماں