خواہشیں دل کا ساتھ چھوڑ گئییہ عذیت بڑی عذیت ہےلوگ مصنف جانتے ہیں مجھےیا میرا غم ہی میری فرصت ہےکہ میرے دل میں اب کوئی خواہش نہیںمیری ساری خواہشیں مرسی گئیایک خواب دکھا اس میں ہور دکھیوہ ہور مجھے دیکھ ڈر سی گئیاے خدا کیا بنایا تھا تُو نےاب روح آئے تیرے در ہی نہیںہم بٹ کے در بدر بے وجہپہنچے خود کے گھر ہی نہیںجانتا ہوں خفا تُو بھی مجھ سےپتہ ہے خفا وہ بھی ہےکیا کروں کچھ کر نہیں سکتاٹھیک ہے جیسا ہے جو بھی ہےکیوں بہاؤں آسو اور میںکچھ ہونا نہیں اگر ہم رو بھی لیںیادیں بھی زین سے نکلے نہبھول نہ پائیں اگر عمر بھر سو بھی لیںیہ تو بس باتیں ہیں باتیں ختم ہوئے نہاور ایک میری اداسی ہے جس کی وجہ سے ہم سوئے نہاگر یادوں میں تیری گم ہے تو یادوں میں ہم کھوئے نہگم اچھا ہی ہے گم چاہے ہم روئے نہکہ میرے اندر گم دیا تیرا ہےیا میرے اندر گم بس میرا ہےیا یہ گم دیا اوپر والے کاجو بھی ہے ایسے ہی بس ٹھہرا رہےکیونکہ میرا گم ہی لگے اب مجھے فرصتبھول نہ پایا میں وہ شاملہمیں فرقتاگر تقدیر میں لکھا ہونا وہی ہےتو پوچھو کسے کیا تقدیر میں لکھا صحیح ہےاور ویسے بھی ایک نئے ایک دن تو ہم مر جائیں گےمر کے بھی سکونہ ملا تو کدھر جائیں گےیہ سوال فرے ذہن میں جواب ملے نہحال بھی حال تو کیا ہی خواب ملے گایہ عذیت کیا ہو سکتی کسی کی حسرتیہ عذیت کہے اب مجھے کی حس ماتزندگی میں میری تو ایک ہی رہی توقفتیرے سوا کوئی بنا نہ سکا بے وکوفوہ محبت چیز ہی ایسیمرنا مر تو بے وکوف بنے نہاسے پتا رہے سب کچھمگر وہ کچھ بھی کہے نہروٹا سارا جہاں روٹا رہے گامگر روٹے تقدیر تو منے نہگلت کہیں تجھے کبھی کوئی کہے گاتو برداشت نہیں ہم سہے نہہاں ہم سہے نہمیں مشروف میرے گم میںمیں مشروف میرے گم میںکیا یہ گم کیا ہی عذیتمیں خود ہی اتناعلجا ہوا کیسے دوںکسی کو نصیحتکیسے دوں کسی کو نصیحت