گاؤں کی سنیدھر
دولی اور ارثی
یہ بات پتہ وقت کی ہے جب
ایک گھر سے
پیا ملن کو دولی اٹھتی ہے
تو اسی پل دوسرے گھر سے
ایک ارثی اٹھتی ہے
ان دونوں کی ملاقات
ایک کیوراہے پر ہوتی ہے
دولی نے ارثی کو دیکھا اور ارثی نے دولی کو دیکھا
دولی نے ارثی سے کہا کہ بہنہ یہ تُو نے اچھا نہیں کیا
میں تو بیہار اٹھا کے سسوال جا رہی تھی تُو نے میرا یہ افتقان کر دیا
تو ارثی کہنے لگی سنو دولی اپنے آپ کتنا غمن ٹھیک نہیں ہے
جو تم کر رہی ہو
مجھ میں اور تم میں بس تھوڑا سا ہی انتر ہے
تو ارثی دولی سے کہتی ہے یہ جو تم اپنے اوپر غمن کر
رہی ہو سن تو تجھے بھی وہی آنا ہے جہاں میں جا رہی ہوں
ایک دولی چلی ایک ارثی چلی
دولی ارثی سے کچھ یوں کہنے لگی
رتہ تُو نے میرا کیوں یہ کوٹا کیا
سامنے سے چلی جا تُو دل جلی
دولی کی بات سنتر ارثی نے کہا
کہ یہ تمہارا کیسے افتقان ہو گیا
تم بھی چار کاندھو پر جا رہی ہو اور میں بھی چار کاندھو پر جا رہی ہوں
تو ارثی نے دولی سے کہا کیا
چاری مجھ میں لگے چاری مجھ میں لگے
پھول تجھو پر سجے پھول مجھ پر چڑے
بہنا سن چار کاندھو نے سہارا اگر تُوڑے دیا ہے
تو چار کاندھو نے سہارا مجھے بھی دیا ہے
جو پھول تیری دولی پر سجے ہیں وہی پھول میری ارثی پر چڑے ہیں
جب ان پھولوں نے انتر نہیں سمجھا تو تُو نے کیوں سمجھا
لیکن
چار تجھو میں لگے چار مجھ میں لگے پھول تجھو پر سجے پھول مجھ پر چڑے
فرق اتنا ہے تجھو میں اور مجھ میں سکھی
تو بدا ہو چلی میں الودا ہو چلی
چونی تیری ہاری چونی
میری ہاری
مانگ دونوں کی سندور پہ ہے بھاری
ارثی بولی بہنا انتر سمجھتی ہے نا
ہر عورت کی یہ طمعنہ ہوتی ہے
کہ جب بھی وہ مرے تو اپنے سجن کے کاندھو پر جائے
گر سولہ سنگار تیرہ ہوا ہے تو سولہ سنگار میلہ بھی ہوا ہے
مگر چونی تیری ہاری چونی میری ہاری
مانگ دونوں کی سندور پہ ہے بھاری
فرق اتنا ہے تجھو میں اور مجھ میں سکھی
تو جہاں میں چلی میں جہاں سے چلی
مجھے دیکھے پیا تیرے ہستے پیا
مجھے دیکھے پیا میرے روتے پیا
ارثی نے کہا سن بہنا دیکھ تیرے سجن تجھے دیکھ کے خوش ہو رہے ہیں
اور میرے سجن
اپنے جیبن میں خوشیاں لا رہے ہیں
تو مجھے دیکھ کر میرے پیا رو رہے ہیں
کیونکہ میں اپنے پیا سے بدا لے رہے ہیں
تجھے دیکھے پیا تیرے ہستے پیا
مجھے دیکھے پیا میرے روتے پیا فرق اتنا ہے تجھو میں اور مجھ میں سکھی
تو پیا پہ چلی میں پیا سے چلی
تو پیا پہ چلی میں پیا سے چلی
دونوں ہاتھوں میں مہندی جو تیرے لگی
گورے ہاتھوں میں مہندی وہ میرے لگی
ارثی نے کہا سن بہنا زیادہ غمن مت کر
یہ جو مہندی ہے یہ سوہاک کی نشانی ہے
یہی مہندی تیرے ہاتھوں میں لگی ہے
اور یہی مہندی میرے ہاتھوں میں بھی لگی ہے
دونوں ہاتھوں میں مہندی جو تیرے لگی گورے ہاتھوں میں مہندی وہ میرے لگی
فرق اتنا ہے تجھو میں اور مجھ میں سکھی
فرق اتنا ہے تجھو میں اور مجھ میں سکھی
تو گھر بسانے چلی میں گھر بسا کے چلی
تو گھر بسانے چلی میں گھر بسا کے چلی
لکڑی کو جھومے لگی
لکڑی مجھ میں لگی لکڑی وہ بھی سجی لکڑی یہ بھی سجی
ارثی نے کہا کہ ہر انسان کو دنیا چھوڑنی ہے یہی جیون
کی سچائی ہے بہنا لکڑی تو جیون پر سچائی نبھاتی ہے
پیدا ہوئے تو پالنا بھی لکڑی کا اور
جب چلنا سیکھیں تو کلونا بھی لکڑی کا
شادی ہوئی تو دولی لکڑی کی اور آخری وقت ہے تو ارثی بھی لکڑی کی
لکڑی تجھو میں لگی لکڑی مجھ میں لگی لکڑی وہ بھی سجی لکڑی یہ بھی سجی
فرق اتنا ہے تجھو میں اور مجھ میں سکھی
تو پیدا ہو چلی میں الودا ہو چلی