ایک آدمی کھڑا ہے کنارے فرات کے
کیا مصرہ ہے ایک آدمی کھڑا ہے کنارے فرات کے
یہاں سے شروع ہوتا ہوں آپ کو بعد تکمیل پر پہنچ کے آپ اجازت چاہوں گا
ایک آدمی کھڑا ہے
کنارے فرات کے
کنارے فرات کے
اگر کوئی اس وقت شاعر بیٹھا ہے تو اسے پتا ہے کہ یہ کتنا مشکل کافی ہے
جو میں نبانے کی کوشش کر رہا ہوں
ایک دو تین کے بعد وہ ٹھہر جائے گا کہ آگے کہاں جانا ہے
میں آپ کو ذرا لے چلتا ہوں کہ ایک آدمی کھڑا ہے کنارے فرات کے
ہائے
ایک
ایک آدمی کھڑا ہے کنارے فرات کے
ایک آدمی کھڑا ہے کنارے فرات کے
جس کا علم گڑا ہے
جس کا علم گڑا ہے کنارے فرات کے
کنارے فرات کے
مشکل بات ہے توجہ کیجئے گا
حضور اگر یہ ایسا ہو
کہ پیاس بھی شدت کی ہو
اور پانی
بندے کے چلو میں ہو
اور پھر نہ پیئے
پیاس بھی شدید ہو
اور پانی چلو میں ہو
تو شیف سنیے کہ کیا ہے یہ
شیدت کی تشنگی ہے
چلو میں آب ہے
شیدت کی تشنگی ہے
چلو میں آب ہے
یہ حاصلہ بڑا ہے
کنارے فرات کے
کنارے فرات کے
اور ہاتھ جڑ کے کہتا ہوں
ہاتھ مدے ہیں آپ کے سامنے
شیر پہ سمالا نہ کہنا
لیکن صرف اس پہ دیکھنا
کہ یہ کیا ہوا کنارے فرات کے
جس کی آرام
گا تھی
آغو شفاعتمہ
جس کی آرام
گا تھی
آغو شفاعتمہ
وہ خاک پر
پڑا ہے
کنارے فرات کے
کنارے فرات کے
ایک آدمی کھڑا ہے
کنارے
دوش نبی
پہ چڑھے
کیا کھیلا تھا جو کبھی
دوش نبی پہ چڑھے
کھیلا تھا جو کبھی
نیزے پہ اب چڑھا ہے
کنارے فرات کے
کنارے فرات کے
شیخ سنیے گا
ہے کب کبی سیتاری
فوج یزید پر
ہے کب کبی سیتاری
فوج یزید پر
یہ کون اب لڑا ہے
کنارے فرات کے
کنارے فرات کے
بکتا ہے
بکتا ہے
بکتا ہے
بکتا ہے
اہد خزان میں جو کبھی
برگے امید تھا
ہر بندہ نہیں
پڑھ لیکھے بندے کیسے نظر کر رہا ہوں شیر
اہد خزان میں جو کبھی
برگے امید تھا
حاکم وہی
جڑا ہے
کنارے فرات کے
کنارے
اہد خزان میں جو کبھی
برگے امید تھا
اہد خزان میں جو کبھی
برگے امید تھا
امید تھا
حاکم وہی
جڑا ہے
کنارے فرات کے
کنارے فرات کے