نور کی
ایک شام آئی
سلام کا
پیغام آئی
گلیوں میں چھوڑیوں کی دکان لائی
بیٹیوں کے چہروں پر مسکان لائی
حلبوں پہ شکرانا خوشیوں کا نظرانا
سیوئیوں کی میٹھی سوگات لائی ہے
عید
آگئی ہے
خوشیوں کا شکرانا خوشیوں کا نظرانا نیمتوں سے بھری عید آگئی ہے
عید آگئی ہے
عید آگئی ہے
خوشامدی خوشامدی عید خوشامدی آگئی ہے عید خوشامدی
مانگ لے تو اپنے رب سے جو بھی درکار ہے
دینے والا دینے کو تو کب سے تیار ہے
مانگ لے تو اپنے رب سے جو بھی درکار ہے
دینے والا دینے کو تو کب سے تیار ہے
دینوں کو بھی تو لگا گلے
پٹا گے تو سارے فاصلے
آئید ہے عید ہے کہ آج عید ہے
خوشیوں کا نظرانا
مہندی کی خوشبور رنگ لائی ہے
عید آگئی ہے
خوشبورانا
خوشیوں کا نظرانا نمتوں سے بھری عید آگئی ہے عید آگئی ہے
خوشامدی
آگئی ہے عید آگئی ہے