ڈیٹی
میری ڈیٹی
ڈیٹی پیاری ڈیٹی
ڈیٹی میری ڈیٹی ڈیٹی پیاری ڈیٹی
ڈیٹیاں والے
زمانے میں مسیبت بن گئے
آنسو ماتم آہ نالے آج اشہر بن گئے
ارے جس تو دیکھو مان کھا ہے اپنے بیٹے کا تلق
شادیوں کے پاک رشتے اب تجارت بن گئے
جو پچھ بچا بچایا تھا سب زر چلا گیا
بیوی کا میرے ایک ایک زیور چلا گیا
شادی کے لیے کھرز لیا تھا مکان پر
بیٹی کو گھر ملا تو میرا گھر چلا گیا
آس جب بن کے ٹوٹ جاتی ہے
روح اس طرح کس مساتی ہے
پوچھ اس بدنصیب دلہن سے
جس کی بارات لوٹ جاتی ہے
چوہر کانپوری فرماتے ہیں کہ زمانے بھر میں بڑھی گھر کی شان بیٹی سے
مہکتا رہتا ہے دل کا جہان بیٹی سے ضروری یہ نہیں
بیٹے سے نام روشن ہو میرے نبی کے چلا خاندان بیٹی سے
نسیم نکت کہتی ہیں کہ داستانِ غمِ دل ان کو سُنانی ہوگی
خط کتابت سے نہیں باز دبانی ہوگی
غیر لڑکی کی طرف آنکھ اٹھانے والے
تیری پیٹی بھی کسی روز سے آنی ہوگی
پیسے کی طمنا ہے تو پیسہ ہی ملے گا
عورت کو سمجھتا ہے حوص کا جو کھلونا
اس شخص کو داماد بھی ویسا ہی ملے گا
لیکن ماضی کو جو حال آیا تو دل کاف گیا
چڑھتے سورج پہ زوال آیا تو دل کاف گیا
بیٹی جانیے اپنی بیٹی کا خیال آیا تو دل کاف گیا
اپنا نصیب دیکھ کے حیران ہے بیٹی
پریشان ہے
بیٹی
دنیا کے ستم سہن کے پریشان ہے بیٹی
اپنا نصیب دیکھ کے حیران ہے بیٹی
پریشان ہے بیٹی
دنیا کے ستم سہن کے
پریشان ہے بیٹی
بیٹا جو ہوا پیدا
مناتے ہیں سب خوشیاں
بیٹی ہوئی پیدا تو لگے آگیا توفاں
بیٹے کو
لاد پیار سے سر پہ چڑھاتے ہیں
بیٹی کو ہر مقام پہ نیچا دکھاتے ہیں
کرتے ہیں سگے ہو کے بھی برداؤ سوتیلا
کچھ مانگ لے بیٹی تو وہ کرتے ہیں جھمیلا
منحوس بھی کہہ دیتے ہیں
تقدیر کا کلنگ
ہر روز سہنے پڑتے ہیں یہ تنز والے ڈنگ
بڑھ جاتا ہے
برد تو رہتا نہیں ہے ہوش اس سے شکایتیں کرے ہو جاتی ہیں خاموش
کہتے ہیں پریوار کا
نقصان ہے بیٹی
دنیا
کے ستم سہن کے
پریشان ہے بیٹی
دنیا کے ستم سہن کے
پریشان ہے بیٹی
بیٹی کو تفن زندہ ہی کردیتے تھے انسان
کیسے کہوں انسان وہ شیطان تھے شیطان
فرمان جائیے میرے نبی آئے تو ہوا ختم یہ گناہ
ورنہ خدا کے
قہر سے ہو جاتے سب تباہ بیٹی کو نبی نے کہا اللہ کی رحمت
بیٹی سے بھول کر بھی نہ کرنا کبھی نفرت
صحابی رسول نے
اللہ سے سوال کیا
ای پربردگار عدم Jawd زیدہ خوش ہوتا ہے تو کیا کرتا ہے
اللہ نے کہا کہ میں زمین کو بارش برساتا ہوں
پھر پوچھا اے پربردگار عدم، آپ زیدہ خوش ہوتا ہے تو کیا کرتا ہے
اللہ تعالیٰ نے اشعاپ کیا کہ میں اسم عدمون میان بھیجتا ہوں
پھر پوجا، اے پربردگار عدم، کہتے ہیں ص Ninja کہ زیدہ خوش ہوتا ہے
تو کیا کرتا ہے؟
تو اللہ نے کہا کہ میں اس کے گھر بیٹی پیدا کرتا ہوں
بیٹی کو دفن زندہ ہی کردے دے تھے انسان
کیسے کہوں انسان وہ شیطان تھے شیطان
میرے نبی آئے تو ہوا ختم یہ گناہ
ورنہ خدا کے کہر سے ہو جاتے سب تباہ
بیٹی کو نبی نے کہا اللہ کی رحمت
بیٹی سے بھول کر بھی نہ کرنا کبھی نفرت
بادل بھی رحمتوں کے برسنے نہیں جاتے
بیٹی نہیں جس گھر میں فرشتے نہیں جاتے
بیٹی اگر پیدا ہو رہا نبی کا سلام ہے بیٹی کے والدین پہ دوزخ حرام ہے
چھوٹے سے دل کی اور بڑی حساس ہوتی ہے
چھوڑا سا گانٹ تو تو بہت دیر روتی ہے
نازوں سے پلی لادلی نادان ہے بیٹی
ناراض ہو کے باپ سے لے لیتی ہے وعدہ
بیٹی سے پیار باپ کو ہوتا ہے زیادہ
شفقت سے پال کوس کے اس کو بھلا کرو
اے لوگو شفقت سے پال کوس کے اس کو بھلا کرو
پھر اپنے ہاتھوں سے اسے غیروں کو سونک دو
ماں باپ کا یہ خواب ہے دلہن بنے بیٹی
یہ بوجھ سر سے اُترے
سہاگن بنے بیٹی
رہتے ہیں فکر مند
جہیز کے لیے صدا
زمانہ کہے بُرا
یہ فرض عدا ہو تو بہرحال چلی جائے بیٹی کی شادی جلد ہو سُسرال چلی جائے
دس پیسدی سُسرال ہی بہتر ہے دوستو نینانوے پیسد تو جین سے پتر ہے دوستو
سُسرال والوں کی تمہیں چالے بتاؤں میں
یہ کچھا چتھا کھول کے ان کا دکھاؤں میں
بیٹی کسی کی لینی ہو تو خوب آتے ہیں
شترنج جیسی رشتوں کی بازی بچھاتے ہیں
شاتر دماغ رکھتے ہیں لے لیتے ہیں سُکچین
بیچارے پھسی جاتے ہیں بیٹی کے والدین
کہتے ہیں
رشتہ جھوڑو ارادہ پلند ہے یہ پیاری بیٹی آپ کی ہم کو پسند ہے
ماں باپ بھلا کیا کریں ہو جاتے ہیں مجبور
اندھوں کو آنکھیں چاہیے اور کچھ نہیں ہوتور
ماں باپ یہ
سمجھتے ہیں مہمان ہے بیٹی
دنیا کے ستم سینکے
پریشان ہے بیٹی
کچھ دن کے بعد
آتی ہے سُسرال سے خبر لے جائیے اس لادلی بیٹی کو اپنے گھر
بیٹی کو
اپنے گھر بھی دیکھتے ہیں بیٹی کو ہر گھر دیکھتے ہیں بیٹی
کبھی دیکھیں یا اللہ نہ ایسے رشتہ دار کبھی پائیں یا اللہ
ماں باپ کو یہ گھم نہ دکھانا میرے مولا
مکاروں کے دھوکے سے پچھانا میرے مولا
کیا ایسے ظالموں کو بھی مل جائے گی جنت
کیا ایسے گنہگاروں کو مل جائے گی جنت
رب کا اے شمس دنیا پہ احسان ہے بیٹی
رب کا اے شمس دنیا پہ احسان ہے بیٹی
دنیا
کے ستم سہن کے
پریشان ہے بیٹی
دنیا کے ستم سہن کے
پریشان ہے بیٹی
دنیا کے ستم سہن کے پریشان ہے بیٹی
پریشان ہے بیٹی
مہمان ہے بیٹی
پریشان ہے بیٹی مہمان ہے بیٹی