آقا
آقا میرے آقا میرے آقا
دکھو
کمارا غلام تیرا
در پر حضور دیکھو
درود لب پر
سجاے آیا کھڑا ہوں در پر
جانے آیا کڑا ہوں در پر حضور دیکھو
کبھی تو دیدار تم کراؤ کبھی تو خوابوں میں میرے آؤ
خلی تو ہی دلا دو کڑا ہوں در پر حضور دیکھو
یہ آنکھ نم ہے سمی کی نظرے بھی آج خم ہے تیرے نگر میں