دو عالم کے داتاں بلالو مدینہ شبو روز فرقت میں جلتا ہے سینہ
مدینہ کو آقا ترستی ہیں آنکھیں
جدائی کے غم میں برستی ہیں آنکھیں
سما جائے آنکھوں میں سارا مدینہ
دو عالم کے داتاں بلالو مدینہ شبو روز فرقت میں جلتا ہے سینہ
عقید سے دربار میں سر جھکاؤں
نگاہِ کرم ہو سادت یہ پاؤں
مجھے لے چلے مجھے لے چلے کوئی آکے سفینہ
دو عالم کے داتاں بلالو مدینہ شبو روز فرقت میں جلتا ہے سینہ
رہے نہ کڑی دھوپ مجھ بے نواں پر
دیوں سبز گمبت کے سائے میں آکر میری آرزوں
کبھی چمک نگینہ دو عالم کے داتاں بلالو مدینہ شبو روز فرقت میں جلتا ہے سینہ
طلب سے سیواں پا رہا ہے زمانہ میری آرز ہے آپ کا یہ آجزانہ
عطا حاضری عطا حاضری کا مجھے ہو خزینہ دو عالم کے داتاں بلالو مدینہ شبو روز فرقت میں جلتا ہے سینہ
ایمان کامل ہے مہران میرا
تمہارے بھی قسمت میں ہوگا صویرہ ملے گا تمہیں بھی مدینہ میں جینہ دو عالم کے داتاں بلالو مدینہ
شبو روز فرقت میں جلتا ہے سینہ دو عالم کے داتاں بلالو مدینہ