دل یوں یوں کرتا ہےارمان ہے ملنے کے اور ملنے سے ڈرتا ہےاور ملنے سے ڈرتا ہےدل یوں یوں کرتا ہےدل یوں یوں کرتا ہےبالم کے سمرنے سے یہ اور بگڑتا ہےدل یوں یوں کرتا ہےدل یوں یوں کرتا ہےمر مر کے یہ دیتا ہےدی دی کے یہ مرتا ہےدل یوں یوں کرتا ہےدل یوں یوں کرتا ہےدل یوں یوں کرتا ہےساتھی میرے حدشیوں کاساتھی میرے حدشیوں کاروح آج پچڑتا ہےروح آج پچڑتا ہےدل یوں یوں کرتا ہےمر کے دل یوں یوں کرتا ہےدل یوں یوں کرتا ہےیہ درد انوکھا ہےکم ہون سے بڑھتا ہےدل یوں یوں کرتا ہےارمان ہے ملنے کےاور ملنے سے ڈرتا ہےدل یوں یوں کرتا ہے