کبھی خفا کبھی ہوئی مہربان
میری زندگی کی رہی ایسی داستان
سپنوں کی بکھری سی ریت پہ
دھونڈتا ہوں قدموں کے میں نشان
محبت بھی مجھ کو بہت ملی
پھر بھی اکیلا سمیہ یہاں
دل ہی تو تھا جو یہ کہتا تھا ہے یہ پورا میرا آسمان
دل ہی تو تھا جو دڑکتا تھا نہ جانے آج کھویا کہاں
موسیقا
کبھی پیچھے میں
کبھی کیا پایا کیا ہے کھویا میں نے
سوچتا ہوں کاش فیل سے میں کبھی چھوڑ دوں جو توڑا میں نے
کبھی خفا کبھی ہوئی مہربان میری زندگی کی رہی ایسی داستان
سپنوں کی بکھری سی ریت پہ دھونڈتا ہوں قدموں کے میں نشان
محبت بھی مجھ کو بہت ملی
پھر بھی اکیلا سمیہ یہاں
دل ہی تو تھا
جو یہ کہتا تھا ہے یہ پورا میرا آسمان
دل ہی تو تھا جو دڑکتا تھا نہ جانے آج کھویا کہاں