نیند مر گئی ہے میں راتوں کو جاگتا ہوں
خوش رہتا ہوں پر خوشیاں لا پتا ہوں
چہرہ حزدہ ہے دل اندر سے ٹوٹا ہے
میں خود میں جیتا ہوں دنیا سے روٹھا ہوں
نیند مر گئی ہے میں راتوں کو جاگتا ہوں
خوش رہتا ہوں پر خوشیاں لا پتا ہوں
چہرہ حزدہ ہے دل اندر سے ٹوٹا ہے
میں خود میں جیتا ہوں دنیا سے روٹھا ہوں
ان کی گلتی نہیں جو مجھے گلت سمجھتے ہیں گلتی میری ہے
میں خود کو کبھی سمجھا نہیں پائے میرے کرموں پہ ناز تھا
اب نہ کوئی فکر ہے کھولی کتاب ہو گیا اب راز بھی نہیں بکھا رہے
پیار چھوڑا درد سنبھالا چھپا کے رکھا میں کبھی دھوکے واز تھا
یہ جھوٹ کس نے پکھا گھم کو کھا گیا آنسووں کو پی گیا
نہ بولا کچھ بھی بس چھپ چھپ کے جی گیا
کھاوے سب کرتے ہیں اصلی کوئی نہیں مطلب
ہو تو پیر پڑتے ورنہ دکھتے بھی نہیں
رسر کا کیا انہیں پیسہ چاہیے نام چاہیے شہرت کے لیے کرتے ہیں
دل سے سلام نہیں ایمان بکتا نہیں میرا چاہے ریت
لگا لو ان سے اوپر دکھ گیا تو نظر سے گرا دو
کہتا فین کیوں رونا دھونا لکھتا ہے بھائی
جب دل ہی دکھی ہے خوشی کا لکھو کہاں سے میں
ہاں سے میں
نیندے مر گئی ہیں میں راتوں کو جاگتا ہوں
خوش رہتا ہوں پر خوشیاں لا پتا ہوں
چہرہ ہزدا ہے دل اندر سے ٹوٹا ہے
میں خود میں جیتا ہوں دنیا سے روٹا ہوں
نیندے مر گئی ہیں میں راتوں کو جاگتا ہوں
خوش رہتا ہوں پر خوشیاں لا پتا ہوں
چہرہ ہزدا ہے دل اندر سے ٹوٹا ہے
میں خود میں جیتا ہوں دنیا سے روٹا ہوں
جو پاس رہتے وہ بھی لگے پرائے سے
دیوانے ملتے ہیٹ میں رشتے دار دکھاوے سے
کیسے ہو بھائی یہ سوال بھی اب بچا نہیں
سب کو چاہیے بس فوٹو دل کا پوچھا نہیں
تعلیم ملے یا گلی خواب بنتا رہوں گا
صحیح کا راستہ ہو تو چنتا رہوں گا
میں اچھا ہوں لیکن فرشتہ نہیں
کچھ بھی بولے دنیا میں سنتا رہوں گا
فطرت سے نہیں نفرت انسانیت سے پیار ہے
رب کا خوف ہے باپ کا در نہیں یار ہے
مت آنے والے آئے پر خود ہی مٹ گئے
میں تو آمر ہو چکا یہ وقت بھی ہل گئے
MTV پہ ٹھیک تھا اب کیوں بدل گیا
فیم چر گیا یا تو نے ہی غلط سمجھا
غرقیوں پہ ڈیوز تو یہ ہی دیکھتا ہے
کلم سے نکلا درد تو کیسے تلتا ہے
نیندے مر گئی ہے میں راتوں کو جاگتا ہوں
خوش رہتا ہوں پر خوشیاں لا پتا ہوں
چہرہ ہزدا ہے دل اندر سے ٹوٹا ہے
میں خود میں جیتا ہوں دنیا سے روٹا ہوں
نیندے مر گئی ہے میں راتوں کو جاگتا
ہوں خوش رہتا ہوں پر خوشیاں لا پتا ہوں
چہرہ ہزدا ہے دل اندر سے ٹوٹا ہے میں خود میں جیتا ہوں دنیا سے روٹا ہوں
بے وجہ اپنوں سے بدنام ہو گیا ہوں دل دیا جہاں وہاں ہر بار رویا ہوں
دوستوں سے زیادہ مجھ پہ الزام لگے شہر میں نام نہیں بس بدنام بنے
گھم بھرتے رہے گائیوں کے لیے
خود کے زخم کسی نے پوچھے ہی نہیں
گانے جھنے دل ویوز چھنے اسمان چاہتا ہوں
مرنے کے بعد بھی رہے میرا نام فوٹو سینے سے لگائے
لوگ میں نے دیکھا ہے جو سپنے میں نہ آئے وہ اصل میں دیکھا ہے
درک کی گھرائیوں کا میں چہرہ ہوں
ہاسی کے پیچھے سو درد کا پہرہ ہوں
نیندے مر گئی ہے میں راتوں کو جاگتا ہوں
خوش رہتا ہوں پر خوشیاں لا پتا ہوں
چہرہ ہزدہ ہے دل اندر سے ٹوٹا ہے میں خود میں جیتا ہوں دنیا سے روٹا ہوں
نیندے مر گئی ہے میں راتوں کو جاگتا
ہوں خوش رہتا ہوں پر خوشیاں لا پتا ہوں
چہرہ ہزدہ ہے دل اندر سے ٹوٹا ہے میں خود میں جیتا ہوں دنیا سے روٹا ہوں