بیدد کی راہوں میں
اکثر تنہا چلنا پڑتا ہے
محبت کے سفر میں
غم کا سامنا کرنا پڑتا ہے
وہ پل جو اپنے تھے
اب یادوں میں
سسکتے ہیں
ہر خوشی کی چاہت میں
ہم
ٹوٹتے چلے گئے
آسماں سے لکھی کہانی
ہر رات میں
کھونا پڑتا ہے
ملے اگر
کبھی سکون
وہ لمحہ پھر کھونا پڑتا ہے
ہر مور پہ تنہائی ہے ہر راہ میں بس مشکلیں دل
کو ہم سمجھاتے ہیں پھر بھی یہ کیوں دھڑکتا ہے
درد سے سیکھ لی ہم نے عشقوں کی یہ گہرائی
ہر لمحہ جو جیا ہم نے اس میں بھی ہے تنہائی
آسماں سے لکھی کہانی
ہر رات میں
کھونا پڑتا ہے
ملے اگر
کبھی سکون
وہ لمحہ پھر کھونا پڑتا ہے