برد میں بھی سکون ہے چھپا
خاموشیوں میں کچھ تو کہنا تھا
توٹی ہوئی ان سانسوں کے راستے
کہیں نہ کہیں تو تھا میں تھا
درد ہوتا ہے
درد ہونے دو
عشق بیتے ہیں
بہنے دو
زخ پرانے ہیں رہنے دو
اس درد میں بھی تو جینا ہے
یادوں کا سلسلہ چلتا رہا
ہر مور پہ تیرا چہرہ ملا
پل دو پل کی تھی وہ خوشی
مگر درد نے دل سے دوستی کی
درد ہوتا ہے درد ہونے دو
رات روتی ہے رو لینے دو
دل اوداس ہے سو لینے دو
کھلو نہ ہو یہ پل جینے دو
نہ الزام ہو نہ کوئی شکوا
بس خود سے ایک چھوٹی سی وفا
دوتے خواب بھی کچھ کہہ رہے ہیں
شپ چاپ سے ہم رہے ہیں
فرد ہوتا ہے درد ہونے دو زندگی ہے
چلنے دو
رستے دھوند لیں گے خود ہی
بس تھوڑا سا اثرنے دو
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật