دربار مدینہ سے پیغام یہ آیا ہے
چل تجھ کو مدینہ میں آقا نے بلایا ہے
دربار مدینہ سے پیغام یہ آیا ہے
اہل مدینہ کا ہمسایہ مجھ کو بنا دے مولا
مر جاؤں تو اس دھرتی پہ مجھ کو جگہ دے مولا
اس ایک دعا کو ہی ہوتوں پہ سجایا ہے
دربار مدینہ سے پیغام یہ آیا ہے
جبرائیل ملائک سارے ہورو گلمہ سوالی
جنوں بشر بھی ان کے سوالی سب نے مرادے پالی
سرکار کی رحمت کا ہر ایک پسایا ہے
دربار مدینہ سے پیغام یہ آیا ہے
مولا علی کے لال نے دیکھو کیسا درس دیا ہے
دین کے خاطر اپنا سارا گھر قربان کیا ہے
پنجتل کی گھرانے نے اسلام بچایا ہے
دربار مدینہ سے پیغام یہ آیا ہے
بن کر موتی وہ چمکے گا ہوگا دور اندھیرا
کر دے گا وہ سرد جہنم کو ایمان ہے میرا
یہ ایمانی ہے میرا ہاں یہ ایمانی ہے میرا
جو یاد محمد میں ایک عشق بہایا ہے
دربار مدینہ سے پیغام یہ آیا ہے
یسرب جو طیبہ میں بدلا آپ کے لطف و کرم سے
خاک وہاں کی خاک شفا ہے میرے نبی کے دم سے
گھر اپنا مدینہ میں آقا نے بنایا ہے
دربار مدینہ سے پیغام یہ آیا ہے
چاروں طرف ہیں نور کی حالے روشن روشن گلیاں
آپ کے دیس کا ذرہ ذرہ جیسے نور کی کلیاں
مولان مدینہ کو چاہ خوب سجایا ہے
دربار مدینہ سے پیغام یہ آیا ہے
آبے کو سر سے میلا ہوں حرف سنا کے دھو کر
ان کو پھر کاغذ پہ سچا دوں یاد نبی میں کھو کر
مہران میرے دل میں بس یہ ہی سمایا ہے
دربار مدینہ سے پیغام یہ آیا ہے
چل تجھ کو مدینہ میں آقا نے بلایا ہے
دربار مدینہ سے پیغام یہ آیا ہے