Nhạc sĩ: Aziz Mian
Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
ہی دریم
ہی دریم
قلم درم مستم
بند مرتضی علی حسن پیشوائے تمام رندانم
بھگے کوئے شہر یزدانم
قلم درم مست قلم جری دم آدم مست قلم جری
آدم مست قلم جری دم آدم مست قلم جری
وہ ذات کی سخنوری وہ چیفی آتے سرمدی
وہ روح کی مسغوری وہ حسن کی بالا تری
وہ پیار کی طمنگری
دیار دل کی خسرمی وہ عشق کی شہر شہید
وہ نغمہ اے قلم
دریم لگا کنارہ حیدری
علی علی علی
قلم درم مست قلم جری دم آدم مست قلم جری
وہ شوقتِ ابو ذری عدا عداوں میں جلبری قدم قدم پہ سروری
اروجزا و ککمبری
پیام دے گلی گلی
وہ کل نہیں وہ کل نہیں
عبی عبی یہی یہی
وہ نغمہ اے قلم دریم
لگا کنارہ حیدری
قلم درمست قلم جری دم آدم مست قلم جری
فیراق میں ویسال میں
فیراق میں ویسال میں
فیراق میں ویسال میں
اوج میں زوال میں
اوج میں زوال میں
وہ قصب میں کمال میں
وہ قصب میں کمال میں
جلال میں جمال میں
جلال میں جمال میں
جلال میں جمال میں
جلال میں جمال میں
وہ حسن پے ویسال میں
وہ حسن پے ویسال میں
وہ فکر میں خیال میں
وہ فکر میں خیال میں وہ فکر میں خیال میں
وہ رقص میں دھمال میں وہ رقص میں دھمال میں
وہ نغمہ اے قلم دریم لگا کنارہ حیدری
علی علی علی علی
قلم درمست قلم جری دم آدم مست قلم جری
وہ عاشقی کا ماجراد
قلم دروں کا واسطا
عجیب ہے یہ سلسلہ
نہ اپنے آپ سے گلا
نہ اتتا نہ انتہا
کبھی ہے شاہ کبھی گنار کبھی ہے اند پارسار
وہ نغمہ اے قلم
دریم لگا کنارہ حیدری علی علی علی
قلم درمست قلم جری دم آدم مست قلم جری
قلم درمست قلم جری
کبھی ہے شانِ علیؑ آن کبھی ہے شانِ علیؑ آن کبھی ہے جانِ سوفیؑ آن
وہ جن سنم سے ہے ملا ہے ساتھ سے کچھا
کچھا صفات سے جدا جدا کیئے ہے کر کے مدد
کبھی ہے مظہرِ خدا وہ نغمہ اے قلم دری لگا کنارہ حیدری علی علی علی
قلم درمست قلم جری دم آدم مست قلم جری
یہ فقر اور قلم دری یہ جس کے در سے ہے چلی
حیوت میں ہے وہ موسویؑ ایجاد میں وہ عیسویؑ
ہے حسن میں وہ یوسفیؑ
لانے ہے جس کے ہر گھڑی
گورو ملک جنو پری
وہ نغمہ اے قلم دری
لگا کنارہ حیدری
علی علی علی
قلم دری مست قلم جری
یہ شان اللہ ہو غنی بیدائش قابے میں ہوئی
دروازہ علم نبی قابے کبھ توڑے سبیل
توجید تبلیغ کی شیرِ خدا مردِ جری
کوئی لیا حق کا ولی
وہ نغمہ اے قلم دری
لگا کنارہ حیدری
علی علی علی
قلم دری مست قلم جری
بادِ نبی شاہِ حرم وہ مالکِ ارگوہ جم ہے خوش اچھی دارا و جم
گوشے نبی پر ہے قدم گوڑے جتابے کے سنم
وہ مالکِ خلگو نیم وہ نغمہ اے قلم دری
لگا کنارہ حیدری علی علی
قلم دری مست قلم جری
جو شہر یار شہرِ امامت ہے وہ علی
جس کا ہر ایک نقش سلامت ہے وہ علی
جو صدقِ مصطفیٰ کی علامت ہے وہ علی
جس کے قذف کا نام قیامت ہے وہ علی
جس نے گناہ گروں کو تمنگر بنا دیا
بیدر کو چھولیا تو ابو ذر بنا دیا
وہ نغمہ اے قلم دری لگا کنارہ حیدری علی علی
سجدے غلام جس کے عبادت کا نید ہو
جس کے لیے قضاء قدر گھر کی چیز ہو
ایمان و کفر میں جو نشانیں تمیز ہو
خود اپنی زندگی سے جسے حق عزیز ہو
وہ جس کو اہلِ علم صداقت کا دھر کہیں
سب لوگ جس کو شہرِ نبوت کا دھر کہیں
وہ نغمہ اے قلم دری لگا کنارہ
حیدری علی علی
دمادم مست کلنگر
ارزو سماں پہ جس کی صدا حکم رانیا
وہ جس کے بچپنے پہ ہو قربان جوانیا
بکھری ہے جس کے روح پہ خدا کی نشانیا
جس کے قدم کی گرد بنے کام رانیا
جو حق کی رحمتوں کا سمندر ہے وہ علی
جو قام شہرِ علمِ پیمبر ہے وہ علی
وہ نغمہ اے قلم دری لگا کنارہ حیدری علی علی علی
قلم دری مست کلنگر
حیدر رضاِ حق کی اداعت کا نام ہے
حیدر عنا پرست شجاعت کا نام ہے
حیدر نزاجِ دین کی شرافت کا نام ہے
حیدر عدل سے روحِ عبادت کا نام ہے
میری عقیدتوں کے لیے آس تھا علی
اس عق میں ایک تارہ بھرا آسمان علی
وہ نغمہ اے قلم دری لگا کنارہ حیدری
علی علی علی
ہر سوچ تیرے درد کے سانچے میں ڈھلی ہے
ہر عشق میرا شاخِ محبت کی کلی ہے
حالت تیرے درویش کی جیسی بھی ہے مولا
شاہانہ زمانے سے باہر حال بھلی ہے
ہر نقش قدم تیرا ہے عظمت کا خزانہ
ہر ضرر تیرے خاک کا ہیرے کی جلی ہے
ملتی ہی نہیں کوئی مسان اس کی جہاں میں
وہ رسمِ صحابت جو تیرے در سے جلی ہے
وہ نغمہ اے قلم دری لگا کنارہ حیدری علی علی علی
قلم دری لگا کنارہ حیدری علی
مولا علی شعورِ بشر فکرِ ارجمند
ڈالی ہے جس کی سوچ میں افلاک پر کمند
وہ جس کا مرتبہ بنی آدم میں ہے بلند
شرکا ہے جس نے موت کے چہرے پر زہرِ خند
جس کے لہو سے چہرے آدم نکھر گیا
جس کا ہر ایک نقش دلوں میں اتر گیا
قلم دری مست قلم دری
مست قلم دری
ممکن نہیں زمانہ علی کی مثال دے
سورج کے سامنے کوئی مشعل اُجال دے
فیاض کتنا مولا علی ہے کے جب کوئی
پتھرا طلب کرے تو سمندر اُچھال دے
جو جشت کو خیداں میں بہاریں اتا کرے
اندھے بھکاریوں کو قطاریں اتا کرے
کلنگر مشک کلنگر
دمادم شست کلنگر
خبرا کے رنج و درد سے ہمت نہ ہارنا
مشکل پڑے کوئی تو علی کو بھکارنا
تقریر مرتضی کی اتاعت بزار ہے
آتا ہے ان کو بگڑے مقتر سوارنا
و لغمہِ کلنگری لگا کنارہ حیدری علی علی علی
بابا ہے جس کی جائے ملا دت وہ شیر خان
مسجد میں پا گیا جو شہادت وہ تاج دار
مسجد رسول کا ہے جسے وجھے اتا خار
جس کا کرم ہی چشمہِ آبِ حیات ہے
یہ کائنات جس کے بدن کی ذکاعت ہے
لغمہِ کلنگری لگا کنارہ حیدری علی علی علی
میری عقیدتوں کے لیے آستا علی
مسعک میں ایک تاروں بھرا آسمان علی
خالد کی عظمتوں کا حسید کاریوان علی
میراج میں نبی کہوا راز دا علی
جی چاہتا ہے بات صدا و تبر کہوں
مولا کے نقش پاکوں میں شمس و قمر کہوں
لغمہِ کلنگری لگا کنارہ
حیدری علی علی علی
دماتم مست کلنگر
کشور کشائے فکر شجاعت کا باہد پر
صافر صحیح کریم رضا جو بدشکر
نانے جمی کا ناز قناعات کی انجمن
دل کا غرور جرت و احساس کی بھمن
جس کا وجود قدرت حق کی تلیل تھا
جس کا شعور بو سگ ہے جبرایل تھا
لغمہِ کلنگری لگا کنارہ حیدری علی علی علی
دماتم مست کلنگر
خیبر کشا یقین کا پی کر وہ بوت راب
تاریخ کی جبی پہ وہ فتحِ مبیق عباب
سرچشمہِ نجاتِ بشر روحِ انقلاب
جس کے وجود سے ہے روحِ دین کی عابتھاب
جس کا قرم جہاں کے لیے عام ہو گیا
پتھروں کو اڑ کر جو سرے شام سو گیا
جبرایل تھا لغمہِ کلنگری لگا کنارہ حیدری علی علی
حقِ امام حیدر و سفدر علی علی
نسرت علی سے جس نے بھی مانگی باوقتِ غم
آئے مدد کو شیرِ دلاغر علی علی
لغمہِ کلنگری لگا کنارہ حیدری علی علی
علی علی لغمہِ کلنگری لگا کنارہ حیدری علی
علی علی لغمہِ کلنگری لگا کنارہ حیدری علی
علی علی لغمہِ کلنگری
لگا کنارہ حیدری علی
علی علی علی لغمہِ کلنگری لگا کنارہ حیدری علی علی
علی علی علی لغمہِ کلنگری لگا کنارہ حیدری علی علی
علی علی علی لغمہِ کلنگری لگا کنارہ حیدری علی علی
جسٹ کلنگر جسٹ کلنگر جسٹ کلنگر جسٹ کلنگر جسٹ کلنگر