گھبرائے گی زینب
گھبرائے گی زینب
بھائیہ تمہیں گھر جا کے کہاں پائے گی زینب
گھبرائے گی زینب
کیسا یہ بھراکھر ہوا
برباد الہی
کیا
آئی تباہی
اب اس کو نہ بات
کبھی
پائے گی زینب
گھبرائے گی زینب
گھر جا کے
کسے دیکھے گی قاسم
این آباد
اکبر سے بھی ہے آس
اپنے علی اصغر کو
کہاں پائے گی زینب
گھبرائے گی زینب
گھبرائے گی زینب
پھٹ جائے گا
بس دیکھ کے ہی
گھر جا کے کسے دیکھے گی زینب
دل کو کلے جا
یاد آوگے بھائی
دل ڈھونڈے گا تم کو
تو کہاں پائے گی زینب
گھبرائے گی زینب
گھبرائے گی زینب