سری رام ایم پی بالا
سری رام ایم پی بالا ایم پی جیرو فائیب
میری خود کی اڑاں نہ کسی کی ہوڈ میں
ہاں میں چال دا اکیلاں توں لوگوں کی بھیڑ میں
میری آج نی تو کال مو تے ہو نہ میری جان
میں نے سنا میرے بہری روی میری خوج میں
اور کافلوں کا چال رہ دور میری جان پر کلا چال ہے تیرا سری رام ہے
لوگ بولیں چھوڑا بد نام ہے میں کیا ایریے میں نام ہے
میری یار کے چرچے جان میری تیرے جیس سا جا دا ہوویں گے
جس دن تیرا یار مرے گا یار کمینے روویں گے
ارے ایم پی والا چھوڑا ٹھیک تا بھیڑ میں چرچے ہوویں گے
محفل میں چرچے ہوویں گے محفل میں
تو آسو بچا کے راکھیے چوٹے ہائے ہائے ہائے
مرجیت پہ ہم سب رو بیں گے مرجیت پہ ہم سب ہاں
کالی گاڈیاں میں ایم پی والا کلا چال دا
ارے ہفتے پہ چھوڑا پیسی پہ چال دا
میری ماتا جی فاکر سے بولے میری جان
نصے پتے سے دور میرا بیٹا چال دا
چوب ریٹے میں ساتھ نہیں تے بھائی بھائی اج کر دے
جیم میں تھوڑا پیسہ آجا لوگ سلامی ٹھوکتے ہیں
کنٹرول کسی کے میں نہیں آتا دنیا بارے روکتے ہیں
سیر اکیلا چلے ڈارلنگ کتے سارے بھوٹے ہیں
چالو سیر جیسی چال توں کتوں کی فوج میں
تیرا ایم پی والا جیا کر رہے جندگی موج میں
اس جمانے سے الگ پہہ چان میری جان
میری باج کی اوڑا نہ کسی کی ہود میں اور عقاد کی کوئی
ہم سے سارا بات نہ کرے گن کی دھن پہ نہ چائے انسان ہیں
ہائے ہائے لوگ بولے چھوڑا بد نام ہے میں کیا ایریے میں نام ہے ہاں
ہاں لوگ بولے چھوڑا بد نام ہے میں کیا سن چھوٹے ایریے میں نام ہے
تیری جان میری پر چرچے میرے ہوتے ہیں ایم پی
والی پیار نہ کرے ہم لمبی ریس کے گھوڑے ہیں
ہاتھ جھوڑ کر کام نہیں بنتا سر بھی منے فوڑے ہیں ساتھ
نہیں چاہیے دنیا کا ارے ساتھ کریں میرے بھولے ہیں