چل مدینے چلتے ہیں
دیوانے چل مدینے چلتے ہیں
چھوڑ فکر دنیا کی
چل مدینے چلتے ہیں
چھوڑ فکر دنیا کی
چل مدینے چلتے ہیں دیوانے
چل مدینے چلتے ہیں
اے کاش کوئی آ کر
کہہ دے میرے کانوں میں
کہ چل تجھ کو مدینے میں
سرکار بلاتے ہیں
چل مدینے چلتے ہیں دیوانے
چل مدینے چلتے ہیں
بنے گا جانے کا پھر بہانا
کہے گا کر کوئی دیوانا
کہ چلو دیاں سے
تمہیں مدینے مدینے والے
بلا رہے ہیں
چل مدینے چلتے ہیں دیوانے
دل کی حسرت وہ پوری فرمائے
اس طرح مجھ کو تعبہ بلہائیں
میرے مرشد یہ مجھ سے فرمائے
تو ساتھ ہم چلتے ہیں
چل مدینے چلتے ہیں
کیا کرے گا ادھر باندھ رکھتے سفر
چل عبید رضا میں مدینے چلا
لطف تو جب ہے کہ مجھ سے مرشد کہے
چل عبید رضا میں مدینے چلا
چل مدینے چلتے ہیں
زندگی چاہیے تو مدینے چلو
گر خوشی چاہیے تو مدینے چلو
زندگی چاہیے تو مدینے چلو
ساری مزتی مدینے کی گلیوں میں ہے
کیا کسارا مدینے میں ہے
چل مدینے چلتے ہیں
آمینہ کے پیارے کا
سبز گمبت والے کا
آمینہ کے پالے کا
سبز گمبت والے کا
جشن ہم مناتے ہیں
چلنے والے جلتے ہیں
چھوڑ فکر دنیا کی
چل مدینے چلتے ہیں
آمینہ کے پالے کا
کالی ظلم والے کا
جشن ہم مناتے ہیں
چلنے والے جلتے ہیں
ناتے ہم سناتے ہیں
چھوڑ فکر دنیا کی
رحمتوں کی چادر کے
سر پہ سائے چلتے ہیں
رحمتوں کی چادر کے
سر پہ سائے چلتے ہیں
مصطفیؐ کے دیوانے
گھر سے جب نکلتے ہیں
مصطفیؐ کے دیوانے
گھر سے جب نکلتے ہیں
چل مدینے چلتے ہیں
نقش کردے سینے پر
نامِ سرورِ دی کو
نقش کردے سینے پر
نامِ سرورِ دی کو
یہ وہ نام ہے جیسے
سب عذاب ٹلتے ہیں
یہ وہ نام ہے جیسے
سب عذاب ٹلتے ہیں
چل مدینے چلتے ہیں
سر پہ ساری دنیا میں
وہ تیبہ کی گلیاں ہیں
سر پہ ساری دنیا میں
وہ تیبہ کی گلیاں ہیں
جس جگہ پہ مجھ جیسے
خوٹے سکھے چلتے ہیں
چل مدینے چلتے ہیں
اور ذکرِ شہِ بطھا کو
مرد اپنا بنا لیجے
ذکرِ شہِ بطھا کو
مرد اپنا بنا لیجے
یہ وہ ذکر ہے جیسے
غم خوشی میں ٹلتے ہیں
چل مدینے چلتے ہیں
اور سچ ہے خیر کا احسان
ہم کبھی نہیں لیتے
سچ ہے خیر کا احسان
ہم کبھی نہیں لیتے
اے علی آقا کے
ہم ٹکڑوں پہ پلتے ہیں
چل مدینے چلتے ہیں دیوانے
چل مدینے چلتے ہیں
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật