چراغِ حُسین
پھیلی ہوئی ہے خوشبوے باغِ حُسین کی
ہر سنت روشنی ہے چراغِ حُسین کی
چراغِ حُسین
یہ وہ چراغ جسے شیع نے آگئی دی ہے
اسی چراغ
چراغ نے دنیا کو روشنی دی ہے
اسی چراغ نے گل ہو کے شامِ آشورا
حُسینیت کے ایرانوں کو زندگی دی ہے
چراغِ حُسین
اسی کے نور سے دنیا یہ جگمگائی ہے
ہر سنت روشنی دی ہے
حیات شمس و قمر میں اسی سے پائی ہے
دیارِ ظلم سے ہر اس طرف جو آیا ہے
اسی چراغ کی لاؤن کو کھینچ لائی ہے
چراغِ حُسین
چراغ جلتا ہے
چراغ جلتا ہے
حُسینیت کا جگر میں چراغ جلتا ہے
شعور و فکر و نظر میں چراغ جلتا ہے
کبھی نماز کی صورت کبھی عزا بن کے
خدا پاک کے گھر میں چراغ جلتا ہے
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
یہ بات حق ہے کہ نورِ ترمیہ
تہور اس میں ہے
تجلیاتِ رحیم و غفور اس میں ہے
ہر ایک شخص اسے دیکھ ہی نہیں سکتا
جو کوہِ تور پہ چمکا وہ نور اس میں ہے
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
شمار
اس کا ہے معبود کے نڈینوں میں
اسی کی آگ ہے مولاییوں کے سینوں میں
اسی چراغ سے ہے رونقِ آزاداری
یہی چراغ تو روشن ہے شیہ نشینوں میں
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
چراغِ حُسین
ہر ایک سردی کی صدا حسین زندہ بات بیاز دل پہ لکھا حسین زندہ بات پیمبروں نے کہا حسین زندہ بات
حسین زندہ بات حسین زندہ بات
کبھی تو صورت بیشیر میں یہ مسکایا بنا یہ سینہ اکبر سینہ کا پھل کھایا
حسین بن کے یہی نور بادِ آشورہ قرآن پلتے ہوئے برسرے سے نہ آیا
چرابِ حسین
خوشاں نصیب جو ہم کو ملی ہے کرو وہ بھلا
حسینیوں کے لیے زندگی
جسے یہ سارا زمانہ سلام کرتا ہے
اسی چراخ سے روشن ہوئی ہے کرو وہ بھلا
چرابِ حسین
سنے یہ سارا زمانہ
وفا حسین سے ہے
ہماری خلد کا
ہر راستہ حسین سے ہے
درِ حسین پہ جو شخص جا نہیں سکتا
حسار نور میں اس کے وہ آ نہیں سکتا
حسین ابن علیہ السلام
حسین نے اسے جلایا ہے
اسے کوئی بھی عزیزی بجھا نہیں سکتا
چرابِ حسین
نور اس کا چھپا نہیں
ہر ایک کو دیا نہیں
دشمن کو ملا نہیں
ظالم سے بجھا نہیں
چرابِ حسین
چرابِ حسین
چرابِ حسین
چرابِ حسین
چرابِ حسین
چرابِ حسین
یزیدیت کے اندھیروں کو مارنے والا
یہی ہے دست میں حلمین پکارنے والا
شہادتوں کو زیابار کر دیا اس نے
یہی ہے جان کی صورت نکھارنے والا
چرابِ حسین
چرابِ حسین
دعا ہے پھول تپھلتا رہے چرابِ حسین
ہواںِ ظلم کو چلتا رہے چرابِ حسین
فقط یہی ہے دعاِ کمیل و آمیر کی
عذا کی شکل میں جلتا رہے دعا
چرابِ حسین
چرابِ حسین
میرا اعنام حسین
میرا کلام حسین
حسن اغشام حسین
تمہارا حام حسین
خسائے خسائے خسائے خسائے
خسائے خسائے خسائے خسائے
میرا امام حسینؑ میرا کلام حسینؑ
حیثم و حسام حسینؑ تمہارا نام حسینؑ
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật