تو زندہ ہے والا
شمکے
تجھ سے پاکے گھر سرس پر دیوار
جس کو جو ملا جتنا ملا جہاں ملا جیسا ملا
جب ملا
چمچمچمچ تجھ سے پاکے
گھر سرس پر دیوار
تو جب تو پانے والا بن جو دشاہ پوثر اپنے پیاسوں کا جویاں
پیاسا تو بنتا ہوں حضور کے جود و کرم کا کریہ تو خود دھونتا ہے
گدر ہے پیاسا میں اسے سہراب کر گوں جود
شاہ کوثر اپنے پیاسوں کا جویاں ہے آپ
تو کیا عجب اڑ کر جو آ جائے پیالی ہاتھ میں
چمچمچمچ تجھ سے پاکے گھر سرس پر من والے
میرا
دل دی
چمچمچا دے چمچمچا نیواں
برستا نہیں
دیکھ کر اپنے رحمت
نیچے ڈکھنگی ہے لاور ہے کہ فیصلہ سواد چناب ہے کہ دریائے نیلم
سمندر ہے کہ رگستان ہے
کھیتی باری ہے یا پتھریوی زمین ہے
کوئی دیکھ دی ہے
بارش کا کام ہوتا ہے برسنا میرے اولاد کے آقا جان فرماتے ہیں کہ میری
سال ایسی ہے جیسے بارش اپنے اپنے دینوں کے کٹوں کو سیدھا کر لو
برستا نہیں دیکھ کر اپنے رحمت
بر
برسا دی بر سمیواں
تو
زندہ ہے والا
حرم کی زمین اور
قدم رکھ کے چل جا
حرم کی زمین اور قدم رکھ کے چل جا
سر سر سمو حالو چندوالے
یہ کیسے عربات ہیں
کہاں استعمال کیا
عجیب ہے نا
کیا کہیں گے ایسوں کو
نمک حلال کے نمک حرام
نمک حلال کہیں گے کہ نمک حرام
نمک حلال جو ہوتا نا وہ ایسا نہیں کرتا
وہ کھاتا اور گاتا
وہ جب کھا کے گھور رہا ہے
وہ نمک حلال نہیں ہے
نمک حرام ہے
امام کہتے ہیں
گناہوں سے
ولجے تیرا ہے منگر آجب
کھانے گھر
آنے والے ملک کے ارچل کھانے گھر آنے والے
کھایوں گی ان کا چھر چھارا ہے
ان کا چھر چھارا ہے
کھا کر وہ جانے چل چل جانے والے
رزارہ نفس دشمن گئے دم میں نبای
نفس دشمن ہے
ایک ہوتا ہے نفس ایک ہوتا ہے شیطان فرق ہے
کبھی کبھی ہمارے دنوں میں خواہشیں ویدہ ہوتی ہیں
تو کچھ خواہشیں ایسی ہوتی ہیں جو شیطانی ہوتی ہیں
اور کچھ ایسی ہوتی ہیں جو نفسانی ہوتی ہیں
فرق کیسے کریں ہم کیسے سمجھیں کہ یہ خواہش جو میں دل میں آ رہی ہے
اس کی ہے یا شیطان کی ہے
اس کا طریقہ ہے اس کو فرق نہیں کریں
ایک مذہب تھے
انہوں نے چالیس سال تک یہ خواہش رہی کہ انار کھاؤں گے
نہیں کھایا لیکن چالیس سال تک یہ خواہش رہی
ایک دن حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم خواب میں تشریف لائے
اور فرمایا کہ ترے نفس کا بھی تجھ پر کچھ حق ہے
یہ سن کر انہوں نے کھا لیا
چالیس سال
اور جیسے انہوں نے انار کھایا نا
تو ان کے دل میں خواہش ہوئی کہ میں دودھ بھی ہوں
تو آپ نے کہا
چالیس سال انتظار کر
پھر کر نہیں آئیں گے جو خواب میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم دلائوں گا
لیکن ہوا یہ کہ جیسے ہی انہوں نے یہ کہا نا تو خواہش ختم ہو گئی
وہ چالیس سال تک رہی انار کھایا اور یہ فوراں ختم ہو گئی
تو یہ پرکنے کا طریقہ ہوتا ہے کہ جو خواہش آئے وہ چلے جائے
پھر دوسری آجائے پھر چلے جائے یہ ہوتی ہے شیطانی خواہش
شیطان کا کام ہے گبرا کرنا
یہ نہیں مانتا تو وہ دے دو یہ نہیں مانتا تو یہ دے دو
وہ بدل جاتی ہے لیکن نفس کی خواہش یہ لگا آتار بیٹھتا ہے بدل بیٹھتا ہے
تیچھے پڑھا چالیس سال
وہ تھی نفس کی خواہش
اور یہ تھی شیطانی خواہش اب بندہ خود
غور کرے کہ کتنی خواہشیں میری نفس کی ہیں
وہ کتنی شیطان کی ہیں
رمضان میں شیطان بند ہوتا ہے
لیکن ہمارا گناہوں کو بازار گند ہے
تو یہاں تو موقع ملتا ہے دیکھنے کا
رمضان میں یہ برکت ہے رمضان کی کہ یہ بندے کو موقع ملتا ہے
کہ پرک لے اپنے آپ کو کہ کتنے کام شیطان کروا دے
کتنی نفسیں سے
یہ نفس جو نہ یہ
بڑا ظالم ہے
شیطان کو بھگانا آسان ہے شیطان کو مارنا بھی آسان ہے
نفس کو مارنا بہت مشکل ہے
بہت سے آدم فرماتے ہیں کہ جب تک نفس نفسِ مطمئنہ میں کرور نہ ہو جائے
خطرے میں
خطرے میں
جب نفس نفسِ مطمئنہ میں کرور جائے نا
تو پھر خطرہ ملتا ہے
تو اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ اس کا کام یہی ہے
گمرا کرنا
تو امام کہتے ہیں
کہ رضا نفس دشمن ہے دم میں نہ آنا
تم نے دیکھے
چندرانہ والے
کا کام
چندرانہ تجاہولِ عارفانہ کرنا
نہیں نہیں اسے تھوڑی تھا تو یوں تھا تو یوں تھا
نا نا یوں نہیں تھا تو یوں تھا وہ تو اس لیے تھا
وہ تو اس لیے تھا