منجور نہ رہے بھگوان کے دُر کو دِل جان سے جان کے
منجور نہ رہے بھگوان کے دُر کو دِل جان سے جان کے
بسی جی دکھ ساتھ رہے ہو
دی ہو دھیان کھان پان پے
تاں کی کے بھی ہان جو نیکری ہو آسمان میں
میلے کے ہوئی چولی ہو سمسان میں
دیکھوں کہ میلی نہیں اب پرچھائی
تو ہر سراتیاں ہم کوئی سے بھولائیں
اوہی جے ملکات ہوئی دن چاہیں رات ہوئی
رکھی ہو خیال ہمار ایک ایک بات کے
بات تو مانا باہر تینسن نہ کھو رہاں باہر
بٹ بھروسہ ہم ر جان پے
موسیقا
ملنا لگے لگے ڈس راجہ رجےس ہو
ہوئی ملکات نوں تو سے ہرمیس ہو
ہولا واسو واسو بڑی ہوئی لگے دور ہو
میلے لگے سادا موائی میں تو سے جارور ہو
میلے کے ہوئی انتجار ہو
جبن دل دار ہو پھری ہو نہ پانی یا رمان پا
تاں کی کے بھی ہان جو نی کری ہو آسمان میں
میلے کے ہوئی چولی ہو سمسان میں