چاہا ہے نبھ چائیں گے
باپا دھن چائے گے تیرے چاہت میں
مٹ جائیں گے
نبھ چائے گے تیرے چاہت میں مٹ جائیں گے
تیرے چوکت پہ سر چکائیں گے
تیرے قدموں سے باپا ہو گے جناب
تیرے قدموں سے باپا ہو گے جدا
نبھ چائے گے تیرے
چاہت میں مٹ جائیں گے
تیرے قدموں سے باپا ہو گے جناب
ایک پل بھی نہ ہم جی پائیں گے
تیرے چاہت میں مٹ جائیں گے
یا باپا چاہا ہے
تمہیں چاہیں گے
پریدو تیرے چاہا ہے
تمہیں چاہیں گے
اب پریدو تیرے
چاہا ہے
یا شہدائی تاریم کرو یا ٹھکڑا لو
ہم اپنے کفر کے چاروں طرف یا گنگے شکر نکلوا ہے
تمہیں چاہا ہے
تمہیں چاہے گے
تمہیں چاہا ہے تمہیں چاہے گے
بابا بابا چھینے چھینے مر کے بھی تن چاہا ہے
تمہیں چاہیں گے
تمہیں چاہا ہے
تمہیں چاہے سادر کے بھی چاہا ہے
تمہیں چاہے نیجام کے بھی چاہا ہے
بھا جا نیجام کے بھی چاہا ہے
بھا جا
نیجام کے بھی چاہا ہے
بھا جا نیجام کے بھی چاہا ہے
میاں صاحب کے بھی چاہا ہے
تمہیں چاہا ہے میاں صاحب کے بھی چاہا ہے
تمہیں چاہا ہے میاں صاحب کے بھی چاہا ہے
تمہیں چاہا ہے میاں صاحب کے بھی چاہا ہے
میاں ان ساری خدای اک پاس ہے
اک پاس ہے
اک پاس ہے
تمہیں چاہے
میرا میاں صاحب چاہا ہے
میرا میاں صاحب چاہا ہے
میاں صاحب کے بھی چاہا ہے
میاں صاحب کے بھی چاہا ہے
ہاں اج تو نہیں ہاں اج تو نہیں
روز اثر تو چاہا ہے
میاں بھی چاہے کے چاہا ہے
رجا خسنیے میرے عشق نولانیے پجمائے
کل سکھ وسے میرے باپا دی جتے ہون گریبانے ہنگ بھی چاہے
تم نے چاہے کے یا باپا چاہے
رجا خسنیے کھیرے دسنیے میرے عشق نولانیے پجمائے
کل سکھ وسے میرے باپا دی جتے ہون گریبانے ہنگ بھی چاہے
تم نے چاہے کے
تیری چاہت پر مٹ
جائے گے
تیری چاہت پر سر جھکائیں گے
تیری چاہت پر سر جھکائیں گے
ایک پل بھی نہ ہم چھی بائیں گے
تیری چاہت پر تم نے چاہے کے تیری چاہت پر مٹ جائیں گے
ایک پل دو تیرے باپا جی میں ہوں بکاری تورا پجاری تُو میرا دیوتا ہے
تو کچھ بھی ہوں یا میلے رے باپا نسبت کی یہ عطا ہے
کی یہ عطا ہے
جو کچھ پری ہوں میرا باپ میں
کی یہ عطا ہے
کی یہ
عطا ہے
کی یہ عطا ہے
کی یہ عطا ہے
تو میرا عیمان ہے تو میرا بخوان ہے
بابا اتے اتے تو ہی جاں تو میرا
عیمان ہے
تو میرا بخوان ہے تو میرا
عیمان ہے
تو میرا بخوان ہے
او کوئی سڑد آئے تے سڑی جاں میں بس
تو میرا عیمان ہے تو میرا بخوان ہے
تو میرا عیمان ہے
تو
میرا عیمان ہے تو میرا بخوان ہے
ہو گئی ہو گئی کوئی رادا کسی شام کی
تو میرا ایمان ہے تو میرا فقربان ہے
تو میرا ایمان ہے
تو
میرا ایمان ہے تو
میرا فقربان ہے
تو میرا
ایمان ہے تو میرا فقربان ہے
ہو گئی کوئی
رادا
کسی شام کی تو میرا ایمان ہے تو میرا فقربان ہے
تو میرا ایمان ہے تو میرا فقربان ہے
تو میرا
ایمان ہے تو
میرا ایمان ہے
میں نیں کھیڑیاں تیں ٹولی وچ پینا
او پھینی میرا جی لگنا
تو میرا ایمان ہے تو میرا رجبان ہے تو میرا ایمان ہے
تو میرا
ایمان ہے تو میرا ایمان ہے تو میرا رجبان ہے
تو میرا بھابا بس میں تو اتنا جان کی
تو میرا ایمان ہے تو میرا فقربان ہے
اسم خدا کی بس یہ فیصلہ ہے
تو میرا ایمان ہے تو میرا فقربان ہے
تو میرا ایمان ہے تو میرا ایمان ہے
ہاں اک تیرے مان تے اسی اینے نیں اُڈھ دے پھر دے
بس تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس
ہاں
اک تیرے مان تے اسی اینے نین اُڈھ دے پھر دے
تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس
تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس
اک تیرے مان تے
تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس
تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس
تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس
پوچھیں گے چپ ہرشتے کہہ دوں گا صاف ان سے
تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس
تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس
تیرے کرم پہ ہے ناز مجھ کو کسی سے اب واسطہ نہیں ہے
رہے تیرا سنگیدر سلامت میرے مقدر میں کیا
کیا
بھاری تو دین بابا جی
دل کے کھوڑے کاغذ پہ بس لکھ دیا تیرا نام
تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس تو میرا ایمان ہے
تو میرا ایمان ہے تو میرا ایمان ہے
دل کے کھوڑے کاغذ پہ بس لکھ دیا تیرا نام
تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس تو میرا ایمان ہے
تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس تو میرا ایمان ہے
تو میرا ایمان ہے تو میرا بھابا بس تو میرا
ایمان ہے
تیرے قدموں سے بابا ہو کے جدا
تیرے قدموں سے بابا ہو کے جدا
تیرے قدموں سے بابا ہو کے جدا
چاہے کہ جی جاہت میرے کھٹا ہے
تیرے قدموں سے بابا ہو کے جدا
سابر کے پیر کھا جا کے لال کھا جا
کتب کے پیارے
دونوں جہان پھنگتی کباب بس تیرے سہارے
تیرے سہارے تب
چاہے کہ
چاہت تمہاری ایمان
ہمارا کیسے تمہیں بھلا دوں
چاہت تمہاری ایمان ہمارا کیسے تمہیں بھلا دوں
چاہت تمہاری ایمان ہمارا کیسے تمہیں بھلا دوں
دل پہ لکھا ہے نام
تمہارا کیسے اسے گٹا دوں
دل پہ لکھا ہے نام تمہارا کیسے اسے گٹا دوں
تیرے
قدموں سے بابا ہو کے جدا
ایک بلے بھی نام دی باہر کے جدا
چاہے کہ
چاہے
کہ تیرے قدموں سے بابا ہو کے جدا
تیرے قدموں سے بابا ہو کے جدا
اللہ محمد شاہریار
حاجی خواجہ قدام فریح