تنہائی کھائے مجھے تیری عادوں میں آنکھیں بھیگیں
تیرے ہاتھوں توڑا ہوا میرے دل کا ہر کترا سیچیں
ٹوٹے جو سبنے میرے کیسے دوں اب ان کو میں سجاں
ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں
مجھ کو بتا دے جانا کیسے جھوٹی آنکھیں میچیں
میں تیرے دل زکم کا بیٹھا ہوں ہر کترا پی کے
ڈھوکر ہوں چوکھٹ پے خدا کی مجھ کو دے دے وہ پناہ
ہاں ہاں ہاں ہاں تیرا میں
ہوں نہ سکا
ہوں نہ سکا
تو ہوں نہ سکی
کبھی بھی میری
تجھ سے جو تجھ سے جو ہویا جدا میں ہویا
جدا میں کیسے جیاں میں ہوں من نہ ہاں
ہاں تیرا میں ہوں نہ سکا
تجھ کو چھوڑا مجھ سے کئی وعدے کر کر دے دی کسی اور کو پناہ
ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں ہاں کہتی تو لفظوں سے ہے بنتا باتیں اچھی جانا
لکھ دے تو باتیں میری آنکھیں دے تجھ کو میں کھانا
لکھ دیئے کتنے پھر بھی میں تیرا کیوں ہو نہیں سکا
ہاں ہاں ہاں ہاں تیرا میں تیرا میں ہوں نہ سکا
ہوں نہ سکا تو ہوں نہ سکی کبھی بھی میری
جو جسے جو
تجھ سے جو میں ہویا جدا
میں ہویا جدا میں کیسے جیاں
میں ہوں مر رہا