بگڑے ہوئے بندے ہیں صدقام مدینے میں
مٹتے ہیں جہاں بھر کے آلام مدینے میں
آ جاؤ بناہ گارو بے خوف چلے آو
سرکار کی رحمت تو ہے عام مدینے میں
بگڑے ہوئے بندے ہیں صدقام مدینے میں
اے ہاجیوں رو رو کر کہدے نہ سلاموں سے
لے جاؤ غریبوں کا لے جاؤ غریبوں کا پیغام مدینے میں
بگڑے ہوئے بندے ہیں صدقام مدینے میں
کوشاپِ محشر سو گلوا کے غلاموں کو
دیتے گے شفاعت کا
دین آؤ مدینے میں بگڑے ہوئے بندے ہیں صدقام مدینے میں
دربار میں جب پہنچوں اے کاش شہا اس دم
دیدار کب ہو جائے دین آؤ مدینے میں
بگڑے ہوئے بندے ہیں صدقام مدینے میں
اے کاش کے رو رو کر دم توڑوں میں پدموں میں
ہو جائے میرا بل خیر
لے جاؤ مدینے میں بگڑے ہوئے بندے ہیں صدقام مدینے میں
جس وات تڑپ کر میں سرکار لگوں گلنے
بس آؤ مجھے بڑ کر لے تھاؤ مدینے میں
بگڑے ہوئے بندے ہیں صدقام مدینے میں
آتار پہ پھر ایسا اے کاش کرم ہو جائے
ماں کے میں سہر گزرے تو شام مدینے میں
بگڑے ہوئے بندے ہیں صدقام مدینے میں
آتار پہ پھر ایسا اے کاش کرم ہو جائے
Đang Cập Nhật