سیدہ فاطمہ
مولا تیرے فقیر کے
عشقوں کی ہے دعا
بس بی بی راضی ہو جائے
نبی کی دختر
علی کی زوجہ
یعنی شبیر و شبر کی ماں فاطمہ
یہ بھی ہے ایک حقیقت
سنو گوھر سے
جان عالم کی والا ہے جا فاطمہ
جب قیامت کا
ایک حقیقت
ایک حاکم وہ دن
سب پکاریں گے
مل کر یہ انسان و جن
باستہ
وہ آپ کے حسنین کا
دیجئے آج ہم کو
اماں فاطمہ
مولا تیرے فقیر کے
مولا تیرے فقیر کے
عشقوں کی ہے دعا
بس بی بی
راضی ہو جائے
بس بی بی
راضی ہو جائے
کٹ گئے بازو چری کی
ہو گیا تھندا علم
مشک سے پانی بہا اور
رہ گئے پیاسے عرم
زخموں کو اپنے بھول کے
زخموں کو اپنے بھول کے
کازی نے کی دعا
بس بی بی
راضی ہو جائے
سیدا فاطمہ
سیدا فاطمہ
درسِ عذابِ وفاداری
ہمیں جس سے ملا
مدرسہ باس ہے ہر
عاشقِ شبیر کا
اس کی حیات و موت کا
مقصد یہی رہا
مولا تیرے فقیر کے
مولا تیرے فقیر کے عشقوں کی ہے دعا
بس بی بی راضی ہو جائے
وقت آخر رہ کے سرزانوں پہ یہ شہ نے کہا
کوئی حسرت دل میں ہو تو کہہ دو میرے با وفا
نظریں جھکا کے گازی نے شبیر سے کہا
یا سیدہ یا فاطمہ
حیاء کو بھی دی حیاءت ظہرہ
ہے ایسی تیری خیرات ظہرہ
حیاء میں جس کی مثل نسانی
فقط وہ تیری ہے ذات ظہرہ
سیدہ
تاہرہ
ثابتہ
صالحہ
کاریہ
حافظہ
آملہ
عالمہ
ساتمہ
سیدہ
فاطمہ