اوچھی باتیں کہنے والے اور محل میں رہنے والے
اوچھی باتیں کہنے والے اور محل میں رہنے والے
تصفیح کہتا ہوں تیرے محل میں بھیم نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے
آج بنا مونتاش کے خاطر دھر ہو تو بھیم راج کے خاطر
بھیم نہیں تو گھر ہے سونا تیرا محل ہے وہی نمونہ
بات پتی کی مان لے پگلے بھیم کو کو پہچان لے پگلے
یہ ہے ہم سب بیوانے بھیم ہے شمہ ہم پروانے
تو رہتا ہے تو بیگانا تو بھی بن جائے پروانا
یہ ہے تیرا جھوٹا سپنا بھیم کا بل ہو تیرے بل میں
چل کر آجا بھیم کے دل میں بھیم کا بل ہو تیرے بل میں
چل کر آجا بھیم کے دل میں
بھیم کا بل ہو تیرے بل میں
بھیم نہیں تو
کچھ بھی نہیں ہے
وہ رہتا ہے رام نگر میں ہم رہتے ہیں بھیم نگر میں
بھیم چھوڑ کے کہتا نمستے ہم تجھ کو بیکار سمجھتے
ہے بھیم کا کچھ اور نشا ہے باقی سب بیکار نشا ہے
وہ تیری دولت پیاری ہم کو بھیم کی رحمت پیاری
ہم کبیلے میں تو خوش ہے سماج تجھ پر سب نا خوش ہے
کیا جانے بھیم کہاں ہے پورب اور پچھیم کہاں ہے
درجانکار نہیں پائل میں کیا رکھا اس کی حل چل میں
بھیم نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے
کو گنگا کا تیرتھ لائے مہار تجھ کو یاد نائے
پھر بھی تیرے دن کے آیا پھر بھی تیرے دن کے آیا پھر بھی تیرے دن
کے آیا پھر بھی تیرے دن کے آیا پھر بھی تیرے دن کے آیا پھر بھی
تیرے دن کے آیا پھر بھی تیرے دن کے آیا
پھر بھی تیرے دن کے آیا پھر بھی تیرے دن کے آیا پھر بھی تیرے دن کے
آیا پھر بھی تیرے دن کے آیا پھر بھی تیرے دن کے آیا پھر بھی تیرے دن
کے آیا پھر بھی تیرے دن کے آیا پھر بھی تیرے دن کے آیا پھر بھی تیرے دن
بھی شانیے کھوڑ دے پیارے بھیم سناتا جھوڑ دے پیارے
بھیم سناتا جھوڑ دے پیارے بھیم سناتا جھوڑ دے پیارے
کھوڑ کے رنگین ترانا جھوم کے گالے بھیم کا گانا
جھوم کے گالے بھیم کا گانا
بھیم نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے بھیم نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے
بھیم نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے