موسیقی
بہتاب انتظار کرتا
شکلیں دیکھتا رہا
کر پھر نہیں ملتا
بے قرار میرے سپنوں کا جواب
ہر سامنے میں جاگتا
یہی تیرا خمال
وہ ناتے توڑے بینا روئے
دکھتی ہے آسماں میں
آنکھیں کھولے بینا سوئے
ہو جاتی ہے فتا یہ
سو لمحے گزر گیا
وہ لفظ ہم نہ بول سکے
تھوڑا سا غائب ہوں
نہ میں نہیں ہوتا
آسماں
یادوں سے لڑا کے سارا لیروں میں
ڈوبا کی اینی شہروں میں
سزالے آگے پیچھے باگ جاتے
میں تو سڑک کنارے دے لے جہدر بڑا ہے
آخر میرے سے لڑا ہے
یارا پوچھو کیا میں آنکھ ہے
ساری رات ایک ہی جگہ وہ کھڑا ہے
کہانی بس تیری ہی سناتے
کبھی پوچھ لے کیوں میں روتا ہوں
صرف تیری لیے ہی
ادھر چل رہا ہوں
بے حتاب انتظار کرتا
شکلیں دیکھتا رہا
کر پھر نہیں ملتا
بے خراب میرے سپنوں کا جواب
ہر سامنے میں جاگتا
یہی تیرا خمار
جو توڑے
تونے تارے لگے
کانٹے تیرے ہی ہاتھ میں
یہ آدھی سانسیں
تو چلائے
پھر بھی آواز نہ آئے
رکھ کے مو موڑ لے
آگے بس درد ہے
اتنی خود غرض
کیوں تو ملے
اپنے آپ سے
یہ سناتے
وہ بھرتے ہی جاتے
ساتھ ہمارے
اب ہونا ہی تھا
یہ اندھیر
اچھا ہے
نظر کچھ نہ آئے
اب تیری یادیں
ہوا میں سمائیں
بہتاب انتظار کرتا
شکلیں دیکھتا رہا
کر پھر نہیں ملتا
بے خراب میرے سپنوں کا جواب
ہر سامنے میں جاگتا
یہی تیرا خمار
موسیقی