Lời đăng bởi: 86_15635588878_1671185229650
بشارت خواب میں پائی کے اٹھ ہمت کا ساما کر
پئے خوش نودی مولا اسی بیٹے کو قربا کر
خلیل اللہ اٹھے خواب سے دل کو یقین آیا
کہ آخر امتحان بن دیکھا مالک نے فرمایا
چلا مرسل اسی عالم میں رسی اور تبر لے کر
پئے تامیل حق نکلا خدا کا پاک پیغمبر
پئے تامیل حق نکلا خدا کا پاک پیغمبر
بلندی سے ندادی آؤ اسما ایل ادھر آؤ
ادھر آؤ خدا پاک کا ارشاد سن جاؤ
پیدر کی یہ صدا سن کر پسر دوڑا ہوا آیا
رکاہل
گزنا اسما ایل گو شیطان بہکایا
پیدر بولا کہ بیٹا آج میں نے خواب دیکھا ہے
کتاب زندگی کا ایک نرالا باب دیکھا ہے
یہ دیکھا ہے کہ میں
خدا آپ تجھ کو زبا کرتا ہوں
خدا کے نام سے تیرے لہو میں ہاتھ برتا ہوں
سادت مند بیٹا جھگ گیا فرمان باری پر
زمین و آسمان ہے
رات اس طاعت گزاری پر
رضا جوئی کی یہ صورت نظر آئی نہ تھی اب تک
یہ جررت پیش تر انسان دکھ لائی نہ تھی اب تک
عجب بشاشت دونوں
رضا رب عزت پر
تامل یا تزب زب
کچھ نہ تھا دونوں کی صورت پر
کہا فرزند نے
باپ اسماعیل صابر ہے
خدا کے حکم پر بندہ پیتا
کامیل حاضر ہے
مگر آنکھوں پر اپنی آپ پٹی باندھ لیجے گا
میرے ہاتھوں میں اور پیروں میں رسی باندھ دیجے گا
مبادا آپ کو صورت پر میری رحمت ہے
مبادا میں تڑپ کر چھوٹ جاؤں ہاتھ تھر آئے
پسر کی بات سن کر باپ نے تعریف فرمائی
یہ رسی اور پٹی باندھنی ان کو پسند آئی
ہوئے اب ہر طرح تیار دونوں
باپ اور بیٹا
چھوٹی اس نے سنبھالی
تو یہ جھٹ قدموں میں آ لیٹا
پچھالا اور گھٹنا
سینہِ ماں سوم پر رکھا
چھوٹی پتھر پہ رگڑی
ہاتھ کو ہل قوم پر رکھا
زمیں سہمی پڑی تھی آسمان سا
کن تھا بیچارا
نہ اس سے پیش تر دیکھا تھا یہ حیرت کا نظارا
پیدر تھا مطمئن بیٹے کے چیرے پر بہالی تھی
چھوٹی ہل قوم اسماء
ایل پر چلنے ہی والی تھی
مشیت کا مگر دریائے رحمت جوش میں آیا
کہ اسماء
ایل کا ایک رنگٹا کٹنے نہیں پایا
ہوئے جبریل نازل اور تھاما
ہاتھ حضرت کا کہا بس امتحان
خصوص تھا عیسیٰ رجرت کا
اطاعت اور قربانی ہوئی منظور یزدانی
کہ جنس سے یہ برہ آ گیا ہے بہر قربانی
ہمیشہ کے لیے اس خواب صادق کا سمر لیجے
اسی برے کو بیٹے کے عوض قربان کر دیجے
غرز دمبا ہوا قربان اسماء
ایل کے صدقے ہوئی یہ سنت اس ایمان کی تکمیل کے صدقے
خطاب اس لیے بیٹے کے عوض قربان کر لیجے
جنس سے اسمائیل نے پایا زبیعاللہ
خدا نے آپ ان کے حق میں فرمایا زبیعاللہ
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật