ہائے
ناراین ناراین یاڑڈگر میں گھیل چلتے دو ویر
جیسے لمبی خجور پریت کرے نہ ایسے سے
کہ جیسے لمبی خجور بھئی چڑے سو پریم رسکے
اور گرے تو چکنا چور
بہت کٹن ہے ڈگر
پن گھٹ کی
کیس میں بھار لاؤں مدواتی مٹ کی
بہت
کٹن ہے ڈگر پن گھٹ کی
بہت کٹن ہے ڈگر پن گھٹ کی
کیس میں بھار لاؤں مدواتی مٹ کی
بہت کٹن ہے ڈگر پن گھٹ کی
یہ ہرس و ہست کی منڈی ہے
انموڑ رتن بک جاتے ہیں
ملاوں کے سجدیں بکتے ہیں پندت کے بجن بک جاتے ہیں
درگاؤں کی نظریں بکتے ہیں خالق کے سکن بک جاتے ہیں
حضور یہ ایسا زمانہ آیا ہے استادوں کے فن بک جاتے ہیں
دو وقت کی روٹی کے خاطے مزدوروں کے تل بک جاتے ہیں
کیس میں بھار لاؤں مدواتی مٹ کی
بہت کٹن ہے
ڈگر پن گھٹ کی
کسی سے محبت کیجی کوئی بھی درم ہو درم کی عزت کیجی ورنہ بہت
کٹن ہے ڈگر پن گھٹ کی
بہت کٹن ہے ڈگر پن گھٹ کی
حرم اور دیر کے جھگڑے کہا تک کوئی سلجائے
یہ پتھر کا پوجن ہے تو ادھر ہے مطلبی سجدہ
یہ ہے مندر کا شہدائی یہ ہے مزجد کا دلدادہ
اس سے ہے سورگ کا
لالچ
یہ ہے جنت کا مطوالہ
ادھر بی راہوں میں چکر ادھر بی راہوں میں چکر
ادھر کاشی میں ہے پتھر ادھر کعبے میں ہے پتھر
ادھر کعبے میں ہے پتھر ادھر پتھر کا پوجن ہے تو ادھر پتھر کو بوسا ہے
سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ آخر ماجرا کیا ہے
ادھر پندت اکڑتے ہیں کہ وہ کاشی میں رہتا ہے
شیخ جی نا نا کہ وہ کعبے میں رہتا ہے
جیسے مزجد بیتر اللہ بن
اور عشور کہندشوالن میں
حضور سورگ پے قبضہ پندت جی کا
محنت اللہ والن میں رام کی پڑھ گئی کھیجا تانی
رام پتھ جنجالن میں بہت کھٹن ہے نگر پند گھٹ کی
بہت
کھٹن ہے نگر پند گھٹ کی
جیسے میں بھارے لاؤں مدوہ سے مٹ کی
یوں سمجھ لیں پی لیا فنا کا جام تل
عشق کا آغاز شیری ہے مگر انجام تل
پی کے مجنون جہاں میں نام روشن کر لیا
تو جہاں کاست رہے اور مجنون سودا سر لیا
تھا ازل سے لا الہا اس کی قسمت میں لکا
تو مشہور تب مجنون ہوا لیلا کا دیوانا
فنا رکے دلبر کا پروانا
دوڑتا پڑتا تا سیرہ میں بے خوف و خطر
جذلے لانا کوئی شہوں سے آتی نظر
ایک وہاں بیت بندگی حق میں وہاں مشروف تا
یعنی نماز حق وہ اتجاں پہ کرتا تا ودا
تو دوڑتا مجنون سجدے کے آگے سے نکل کر چل دیا
شیعق جی نے دیکھ کر غصے میں مجنون سے کہا
ارے نادا تو اتنا کیا نہیں جانتا
سامنے ہو کر کے سجدے کے گدرنا ہے منا
تو بولا مجنون یہ تو میں بھی جانتا ہوں شیعق جی
کسم لیلا کی کبلہ مجھ کو یہ دیکھا نہیں
ورنہ میں سجدے کے آگے سے کبھی جاتا نہیں
عشق میں لیلا کی یعنی عشق میں عورت کے اس قدر مدحوش ہوں
بھوک سے سیکھ لے توڑ دے تسبیح اپنی اور مسلح پھیک دے
بہت قتن ہے
تکرپن گھٹ کی
کسی
کاٹھوں پہ چلتا ہے
بہت قتن ہے
تکرپن گھٹ کی
کیسے میں بھارے لاؤں مدوہ سے مٹ کی
بہت قتن ہے
تکرپن گھٹ کی
بہت قتن ہے تکرپن گھٹ کی
بہت
قتن ہے تکرپن گھٹ کی
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật
Đang Cập Nhật