آکا آکا
کھلا ہے سبی کے لیے باپ رہا مر
وہا کوئی رت
بے
مرد نانا علی
مرادوں سے دامن نہیں کوئی خاری
قطارے لگائے
کھڑے ہیں سوالی
میں پہلے پہل جب مدینے گیا تھا تو تھی دل کی
حالت تڑپ جانے والی
میں پہلے پہل جب مدینے گیا تھا تو تھی دل کی
حالت تڑپ جانے والی
بھو دربار سچ مچ میرے سامنے تھا
ابھی تک تصور
تھا جس کا خیالی
کھلا ہے سبی کے
لیے باپ رہا مر وہا کوئی رت بے
مرد نانا علی
مر ایک ہاتھ سے دل سبھالے ہوئے تھا تو تھی دوسرے
ہاتھ میں ان کی جالی
دوسرے ہاتھ میں ان کی جالی
دعا کے لیے
ہاتھ اٹھتے تو کیسے
دعا کے لیے ہاتھ اٹھتے تو کیسے
نہ یہ ہاتھ خالی
نہ وہ ہاتھ خالی
کھلا ہے سبی کے
لیے باپ رہا مر وہا کوئی رت بے
مرد نانا علی
جو پوچھا ہے تم نے کہ میں نظر پرنے کو کیا لے گیا تھا تو تفصیل سن لو
جو پوچھا ہے تم نے کہ میں
نظر پرنے کو کیا لے گیا تھا
تو تفصیل سن لو
تھا نا تو کا ایک ہاتھ
پھشکوں کے موتی
درودوں کا گجرا
سلاموں کی ڈالی
کھلا ہے سبی کے
لیے باپ رہا مر وہا کوئی رت بے
مرد نانا علی
میں توصیف سرکار کرتوں روا ہوں
مگر اپنی اوہات سے باخبر ہوں
میں توصیف سرکار کرتوں روا ہوں
مگر اپنی اوہات سے باخبر ہوں
میں صرف ایک ادینا
سنافہ ہوں تاں
میں صرف ایک ادینا
سنافہ ہوں تاں
کہاں میں کوانات اقبال و حالی
کھلا ہے سبی کے لیے باپ رہا مر وہا کوئی رت بے مرد نانا علی
جامن نہیں کوئی خالی قطارے لگائے
کھڑے ہیں سوالی