حالے حالے چل رہی ہے یادیں
تیری باتیں اب بھی دل میں باقی ہیں
شام بھی پوچھتی ہے تیرا پتا
تنہا ہوا بھی روٹھی سی لگتی ہے
باتوں میں اب بھی تیرا ذکر آتا ہے
خوابوں میں اب بھی تیرا شہر آتا ہے
تیرے بینا یہ دل تنہا سے رہتا ہے
ہر موڑ پہ بس تیرا انتظار کرتا ہے
برش کی بوندے تیری یادوں جیسی ہیں
جو گرتی ہے پرمٹی میں سمت جاتی ہے
تیری حسی کا نور اب بھی یادوں میں ہے
پر تیری پرچھائی ساتھ ہے
کاش ایک دن پھر مل سکے تو کہیں سے گزر کے رکھ سکے تو
میں بھی پھر سے وہی پل جیلوں
تیرے ساتھ جو چھوڑ آئے تھے کہیں
باتوں میں اب بھی تیرا ذکر آتا ہے
خوابوں میں اب بھی تیرا شہر آتا ہے
تیرے بینا یہ دل تنہا سے رہتا ہے
ہر موڑ پہ بس تیرا انتظار کرتا ہے