اے راہِ حق کے شہیدوں وفا کی تصویروں
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں
اے راہِ حق کے شہیدوں
لگانے آگ جو آئے تھے آشیانے کو
وہ شولے اپنے لہو سے بجا دیئے تم نے
بچا لیا ہے یتیمی سے
کتنے پھولوں کو سہاگ کتنی بہاروں کے رکھ لیے تم نے
تمہیں وطن کی فضائیں سلام کہتی ہیں
اے راہِ حق کے شہیدوں
چلے جو ہوں گے شہادت کا جام پی کر تم
رسول پاک نے باہوں میں لے لیا ہوگا
علی تمہاری شجاعت پہ جھومتے
ہوں گے
حسین پاک نے ارشاد یہ کیا ہوگا
تمہیں خدا کی رضائیں سلام کہتی ہیں
اے راہِ حق کے شہیدوں
جنابِ فاطمہ جگرِ رسول کے آگے
شہید ہو کے کیا ماں کو سلخ روح تم نے
جنابِ حضرتِ زینب گواہی دیتی ہے
پہنوں کی عبرو تم نے
وطن کی بیٹیاں مائیں سلام کہتی ہیں
اے راہِ حق کے شہیدوں
وفا کی تصویروں
تمہیں جنابِ فاطمہ جگرِ رسول کے آگے شہیدوں
جنابِ فاطمہ جگرِ رسول کے آگے شہیدوں
جنابِ فاطمہ جگرِ رسول کے آگے شہیدوں