اے چاند کربلا کے
تُو نے تو دیکھے ہوں گے
اُترے تھے اس زمین پر
عرشِ بری کے تارے
اے چاند
اے چاند جلوہ گئی ہے
حاشم کا چاند یہاں پر
خیرات روشنی کی
لے لی جیوہ
رکھیو یہاں سے
اے چاند
اے چاند اس زمین پر
رکھیو ہمیشہ تھندک
سوتے جو ہے یہاں پر
زہرا کے ہے یہ پیارے
اے چاند
حُر اور حبیب جیسے
جاواز اور احبا
مارے گئے یہی پر
بے دردیوں ستم سے
اے چاند
پامال ہو رہی تھی
قاسم کی لائے
عاشرن میں
عباس اور سرور
چنتے تھے ان کے ٹکڑے
اے چاند
بازو کٹے یہی پر
عباس با وفا کے
اذنِ وغا نہ پایا
پانیوں
بھی لا نہ پائے
اے چاند
اس سر زمین پر گزرا
سرور پر یہ بھی صدمہ
سینے پر خائی برچی
ہمشاق لے مصطفیٰ نے
اے چاند
اس بن میں کی بچی
بابا کو ڈھونڈتی تھی
بکھرے ہوئے پڑے تھے
جب سر بُدی دلاشے
پھر یہ بھی تم نے دیکھا
وہ غم رسیدہ بچی
سینے پر سوڑی
رہی تھی
بے سر پدر سے لپٹی
اے چاند
کربلا کے